اترپردیش کے بعد اب ریاست مدھیہ پردیش کی حکومت نے 'لو جہاد' آرڈیننس منظور کر لیا ہے، منگل کو وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی سربراہی میں منعقد کابینہ کے اجلاس میں 'مذہب کی آزادی والے آرڈیننس' کو منظوری دی گئی۔
پہلے مدھیہ پردیش حکومت اسمبلی اجلاس میں 'آزادی مذہب کا بل' پاس کرنے والی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے اسمبلی اجلاس ملتوی کر دیا گیا لہذا اب حکومت 'آزادی مذہب آرڈیننس' لے کر آئی ہے، اس آرڈیننس کو گورنر سے منظوری کے بعد چھ ماہ کے اندر اسمبلی کو منظور کرنا پڑے گا۔ مذہبی آزادی آرڈیننس میں 19 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
آرڈیننس کے مطابق مدھیہ پردیش میں فرد جرم، دھمکیوں، ہراساں کرنے، شادی یا کسی اور دھوکہ دہی کے ذریعہ مذہب کی تبدیلی یا کوشش یا سازش کا ارتکاب کرنے والے کو 5 سال تک قید اور کم از کم 25 ہزار روپے جرمانہ کی سزا ہوگی۔
مدھیہ پردیش میں اگر یہ جرم کسی نابالغ یا کسی طے شدہ ذات و قبائل سے تعلق رکھنے والی کسی خاتون یا عورت کے ساتھ کیا گیا تو پھر اس میں 10 سال تک کی قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی تجویز ہے۔ مدھیہ پردیش میں جو لوگ اجتماعی طور پر قانون کے خلاف تبادلہ کرتے ہیں۔ ان کو بھی کم از کم 10 برس تک کے قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
مدھیہ پردیش میں قانون کے خلاف تبدیلی مذہب کو کالعدم قرار دیا جائے گا اور تبدیلی کے ذریعہ کی گئی شادی کو بھی باطل قرار دیا جائے گا لیکن ایسی شادی کے بعد پیدا ہونے والے بچے جائز ہوں گے اور انہیں اپنے والد کی جائیداد میں حقوق ملیں گے۔ اس کے علاوہ اس طرح کا بچہ اور اس کی ماں شادی کے باطل ہونے کے بعد بھی اس کے باپ سے دیکھ بھال حاصل کرسکیں گی۔