اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

حسن و جمال کا جیتا جاگتا مجسمہ تھیں مدھوبالا - مدھوبالا کا مقام بہت بلند اور منفرد

سنیما کے ابتدائی دنوں میں جن ہیروئنوں نے لوگوں کے دلوں پرراج کیاہے ان میں مدھوبالا کا مقام بہت بلند اور منفرد ہے، ان کی ادائے دلبرانہ اور بے مثال اداکاری کا ہرشخص دیوانہ تھا۔ مدھوبالا حسن و جمال کا جیتا جاگتا مجسمہ تھیں

حسن و جمال کا جیتا جاگتا مجسمہ تھیں مدھوبالا
حسن و جمال کا جیتا جاگتا مجسمہ تھیں مدھوبالا

By

Published : Feb 14, 2020, 10:19 AM IST

Updated : Mar 1, 2020, 7:30 AM IST

بالی ووڈ میں مدھوبالاکو ایک ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا جنہوں نے تقریباً چار دہائیوں تک اپنی دلکش اداؤں اور بااثر اداکاری سے فلمی مداحوں کا دل جیتا۔

حسن و جمال کا جیتا جاگتا مجسمہ تھیں مدھوبالا

سنیما کے ابتدائی دنوں میں جن ہیروئنوں نے لوگوں کے دلوں پرراج کیاہے ان میں مدھوبالا کا مقام بہت بلند اور منفرد ہے۔ان کا حقیقی نام ممتاز جہاں بیگم دہلوی تھا۔یہ خاندان افغانستان سے ہجرت کرکے دہلی آیا۔بعد ازاں بمبئی منتقل ہوگیا۔

ان کے والد عطاء اللہ خان پشاور میں امپیرئیل ٹوبیکو کمپنی میں کام کرتے تھے۔ 14 فروری 1933 کو پیدا ہونے والی اس حسین و جمیل لڑکی کے بارے میں ان کے والد کو ایک نجومی نے بتایا تھا کہ اس لڑکی کا مستقبل بہت تابناک ہے اور آگے چل کر وہ شہرت کی بلندیوں کو چھوئے گی۔

نجومی کی بات پر عمل کرتے ہوئے عطاء اللہ خان نے اپنی بیٹی بے بی ممتاز کو لے کر بمبئی آگئے۔ بمبئی پہنچے کے بعد اداکارہ دیویکا رانی مدھوبالا کے حسن و جمال سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ انہوں نے بے بی ممتاز کا نام مدھوبالا رکھ دیااور آج تک وہ اسی نام سے مشہور ہیں۔

سنہ 1924میں مدھوبالا نے فلم بسنت میں بطور چائلڈ آرٹسٹ بے بی ممتاز کے نام سے ہی کام کیا۔لیکن بطور ہیروئن ناہیں شہرت سنہ 1947میں بننے والی نیل کمل سے ملی جس کے ڈائریکٹر کیدار شرما تھے۔

اس فلم میں ہیرو کا رول راج کپور نے ادا کیا تھا۔حالاںکہ فلم نیل کمل نے اس وقت باکس آفس پر کوئی اچھا ریکارڈ نہیں بنایا لیکن مدھوبالا کو اس فلم نے بطور ہیروئن متعارف کرانے میں اہم رول ادا کیا۔

سنہ 1949میں مدھوبالا نے کئی فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے لیکن انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ملا۔فلم محل نے بھی انہیں بہت شہرت دلائی۔ اس کا ایک گیت آئے گا آنے والا ناظرین آج تک نہیں بھول پائے ہیں۔

جبکہ سنہ 1950سے 1957کا دور مدھو بالا کے لئے اچھا نہیں رہا اور کئی فلمیں باکس آفس پر فلاپ ہوگئیں لیکن دوبارہ سنہ 1958میں ان کی فلم پھاگن 'ہاوڑہ برج' کالا پانی اور چلتی کا نام گاڑی نے انہیں دوبارہ مقبولیت دلائی اور مدھوبالا ہر خاص وعام کی پہلی پسند بن گئیں۔

ہاوڑہ برج میں انہوں نے ایک خوب صورت رقاصہ کا کردار ادا کرکے ناظرین کے دلوں پر راج کیا تو چلتی کا نام گاڑی میں انہوں نے مزاحیہ اسلوب سے لوگوں کو بار بار ہنسنے پر مجبور کیا۔

دلچسپ بات ہے کہ بی آر چوپڑہ کی مشہور فلم نیادور کے لئے مدھوبالا کوبطور ہیروئن سائن کیا گیا تھا لیکن بعد میں ان کی جگہ وجینتی مالا کو لے لیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ابتدامیں تو یہ طے پایا تھا کہ اس فلم کی شوٹنگ بمبئی میں ہوگی لیکن بعد میں فلم ساز کو احساس ہوا کہ اس کی شوٹنگ بھوپال میں بھی کرنی ضروری ہے۔

بمبئی سے باہر فلم نیادور کی شوٹنگ کے بارے میں سن کر ان کے والد عطاء اللہ خان مدھوبالا کے باہر جانے پر راضی نہیں ہوئے اور انہوں نے مدھوبالا کو اس فلم میں کام کرنے سے انکار کا مشورہ دیا اور انہوں نے نیادورمیں کام کرنے سے انکار کردیا۔چوں کہ اس وقت فلم کے ہیرو دلیپ کمار اور ہیروئن مدھوبالا کے دوران عشق کی خبریں گشت کرنے لگی تھیں، اس لئے عطاء اللہ خان نے محسوس کیا کہ اگر بمبئی سے باہر فلم کی شوٹنگ کے لئے مدھوبالا گئیں تو دونوں کے درمیان پیار مزید پروان چڑھے گا جو انہیں قطعی پسند نہیں تھا۔

بعد میں مدھوبالا کے والد نے انہیں دلیپ کمار کی فلموں میں کام کرنے سے منع کردیا۔اسی وقت سے دلیپ کمار اور مدھوبالا کی جوڑی الگ ہوگئی اور فلم شائقین ایک بہترین جوڑی سے محروم ہوگئے۔ یہ الگ بات ہے کہ دلیپ کمار اور مدھوبالا کی جوڑی لوگوں کو بہت اچھی لگتی تھی۔

مدھوبالا کے عاشقوں میں ان کے بچپن کے دوست لطیف فلم ساز و ہدایت کار کیدار شرما فلم پاکیزہ کے خالق کمال امروہوی اداکار پریم ناتھ اشوک کمار دلیپ کمار اور کشور کمار کا نام لیا جاتا ہے۔

مدھوبالا نے ویسے تو متعدد فلموں میں کام کیا جن میں ان کی اداکاری کو کافی سراہا گیا لیکن جب سنہ 1960میں فلم مغل اعظم ریلیز ہوئی تو ان کی اداکاری اور حسن و جمال کے چرچے گلی گلی ہونے لگے،کے- آصف کی اس فلم کو تیار ہونے میں تقریباً دس برس لگ گئے۔اس دوران مدھوبالا کی طبیعت بھی کافی خراب رہی۔

کہا جاتا ہے کہ مدھوبالا اپنے حسن و جمال کو قائم رکھنے کے لئے گھر میں صرف ابلا ہوا پانی پیتی تھیں۔لیکن انہیں فلم کی شوٹنگ کے دوران جیسلمیر کے ریگستان میں کنوؤں اور تالابوں کا گندہ پانی بھی پینا پڑا۔اس کے ساتھ ہی ان کے نرم ونازک جسم نے حقیقی فولاد کی زنجیروں کا بار بھی اٹھایا۔ لیکن انہوں نے اف تک نہیں کی اور کام کرنا جاری رکھا۔مدھوبالا کا کہنا تھا کہ انارکلی جیسا تاریخی کردار روز روز نہیں ملتا۔یہ ان کے کیرئر کا بہترین رول تھا۔

بہرحال فلم تیار ہوئی اور دنیا جانتی ہے کہ مغل اعظم میں مدھوبالا نے انارکلی کا رول کس خوبصورتی اور نفاست سے نبھایا ہے۔ آج بھی جب مغل اعظم پردہ سیمیں پر دکھائی جاتی ہے تو لوگ دل تھام کر اسے دیکھتے ہیں۔

بلیک اینڈ وائٹ ہونے کے باوجود اس نے لوگوں کے دلوں پرجو نقش ثبت کئے وہ آج تک قائم ہیں۔اب اس فلم کو رنگین کردیا گیا ہے جس سے اس فلم کے مناظر مزید دلکش ہوگئے ہیں۔

اس کو کلر کرنے میں بڑی فراخ دلی سے روپیہ خرچ کیا گیا۔اس کے ہر ہر سین میں متعلقہ شخصیات سے جانکاری حاصل کرکے اور تاریخی پس منظر میں رنگ بھرا گیا۔ فلم مغل اعظم میں مدھوبالا کا رول ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ مدھوبالا کو اس فلم میں اداکاری کے لئے فلم فئرم کا ایوارڈ ملنا چاہئے تھا لیکن بدقسمتی ہے کہ انہیں یہ ایوارڈ نصیب نہیں ہوا۔پچاس کی دہائی میں ان کی صحت خراب رہنے لگی۔ جانچ سے پتہ چلا کہ وہ قلب کے مرض میں مبتلا ہیں۔انہوں نے اس وقت کئی فلمیں سائن کی تھیں۔ بیماری کے بارے میں انہوں نے کسی کو نہیں بتایا کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ اگر اس بارے میں لوگوں کو پتہ چل گیا تو فلم سازوں کو کافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

ساٹھ کی دہائی میں مدھوبالا نے کافی حد تک فلموں میں کام کرنا بند کردیا۔ فلم چلتی کا نام گاڑی اور جھمرو کے دوران کشور کمار اور مدھوبالا کی نزدیکیاں کافی بڑھ گئیں اور بات شادی تک پہنچ گئی لیکن مدھوبالا کے والد عطاء اللہ نے کشور کمار کو مطلع کیا کہ ان کی بیٹی علاج کے لئے لندن روانہ ہورہی ہیں۔ بعد از علاج ہی وہ رشتہ ازدواج میں بندھ سکیں گی۔ لیکن مدھوبالا کو شاید احساس ہوگیا تھا کہ وہ آپریشن کے بعد باحیات نہیں رہ پائیں گی۔یہ بات انہوں نے کشور کمار کو بتائی۔ ان کی خواہش کو پوراکرنے کے لئے کشور کمار نے مدھوبالا سے شادی کرلی۔

مزید پڑھیں:پلوامہ سانحہ پر تفصیلی رپورٹ

شادی کے بعدان کی طبیعت مزید خراب ہوتی گئی۔ لیکن وہ کام کی عادی تھیں۔ انہوں نے خرابی صحت کے بعد بھی اپنا کام جاری رکھا۔ اس دوران ان کی فلم پاسپورٹ، جھمرو، بوائے فرینڈ، ہاف ٹکٹ اور شرابی جیسی چند فلمیں ریلیز ہوئیں۔

سنہ 1964میں مدھوبالا نے دوبارہ فلم انڈسٹری کا رخ کیا لیکن فلم چالک کی پہلی دن کی شوٹنگ کے دوران وہ بے ہوش ہوکر گر پڑیں۔ بعد ازاں یہ فلم بند کرنی پڑی۔حسن وجمال کی ملکہ مدھوبالا 23 فروری 1969کو محض 36برس کی عمر میں الوداع کہہ گئیں اور فلم انڈسٹری ایک حسین وجمیل اور باکمال اداکارہ سے محروم ہوگئی۔

ان کی ادائے دلبرانہ اور بے مثال اداکاری کا ہرشخص دیوانہ تھا۔ مدھوبالا حسن و جمال کا جیتا جاگتا مجسمہ تھیں۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 7:30 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details