لکھنؤ میں مسافر خانہ کا سنگ بنیاد 2 نومبر 1976 میں مولانا سید ابو الحسن علی ندوی نے رکھا تھا۔ اس مسافر خانے کے اراکین سید اطہر حسین، ظہیر حسین، مقبول احمد لاری اور دیگر اراکین تھے۔
چارباغ ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹیشن کے قریب میں واقع مسلم مسافر خانہ غریب مسافروں کے لیے ایک بہترین قیام گاہ ہے، لیکن آج اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ حتیٰ کہ یو پی اسٹیٹ حج کمیٹی اور یو پی سنی سینٹرل وقف بورڈ کی طرف سے بھی اس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
لکھنؤ کا مسلم مسافر خانہ بدحالی کا شکار
مسلم مسافر خانہ، یو پی اسٹیٹ حج کمیٹی اور سنی سینٹرل وقف بورڈ کے زیراہتمام کام کرتا ہے۔ 15 جنوری 2017 سے پہلے مسافروں کو صرف تین دن تک کمرے میں ٹھہرنے کی اجازت تھی لیکن نئے ضابطے کے بعد کوئی بھی زیادہ سے زیادہ چار دنوں تک اس مسافر خانے میں قیام کر سکتا ہے۔ اس کے بعد اگر وہ رہنا چاہے تو اسے زیادہ پیسہ دینا ہوگا۔
مسلم مسافرخانہ کے ذمہ دار راجیش کمار نے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'یہاں پر چار بڑے ہال ہیں جن میں 93 بیڈز ہیں، اس کے علاوہ یہاں 35 سنگل و ڈبل کمرے بھی دستیاب ہیں۔
ہال میں رکنے کے ایک دن کا کرایہ 80 روپے، ڈبل بیڈ روم کا کرایہ 100 روپے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'یہاں پر ہر روز تقریبا 100 سے 150 مسافر روزانہ آتے ہیں۔ اس کے باوجود اس کی بہتری کے لیے کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔
نام نہ بتانے کی شرط پر ایک ذمہ دار نے بتایا کہ 'ہم نے گزشتہ سال 25 پنکھے اور 500 بیڈ شیٹ منگوانے کے لیے یوپی حج کمیٹی میں فائل بھیجی تھی لیکن آج تک کوئی جواب نہیں ملا۔'
اس مسافر خانے سے سال میں تقریبا 50 سے 60 لاکھ کی آمدنی ہوتی ہے۔ اس کے باوجود یہاں پر سہولت کے نام پر کچھ نہیں دیا جا رہا ہے۔
بارش کے دنوں میں اس کی چھت سے پانی ٹپکتا رہتا ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس بارے میں کئی بار اعلیٰ افسران کو بتایا گیا مگر ہنوز اس پر توجہ نہیں دی گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے مسلم مسافر خانہ کی گراؤنڈ رپورٹنگ کی اور حقیقت سے پردہ اٹھایا۔
مسافر ابوالکلام نے بتایا کہ 'میں گزشتہ دس سال سے یہاں پر آ رہا ہوں لیکن اس کے حالات پہلے کے مقابلے زیادہ خراب ہوگئے ہیں۔ یہ پہلے بہت ہی شاندار تھا لیکن بدقسمتی سے اب ویسا کچھ بھی نہیں رہا۔'
کشی نگر سے آئے ہوئے اشتیاق انصاری نے بتایا کہ 'میں پہلی مرتبہ یہاں آیا ہوں کیونکہ میں نے سنا تھا کہ مسافر خانہ شاندار ہے لیکن یہاں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کے برعکس یہاں پر گندگی ہے، بیڈ شیٹس تبدیل نہیں کی جاتی، باتھ روم کے دروازے ٹوٹے ہوئے ہیں، اس میں کڑیاں بھی نہیں لگی ہیں۔'
بلیا ضلع سے علاج کروانے آئے سلطان احمد نے بتایا کہ 'میں دو دن سے ہو لیکن اب تک بیڈ شیٹ تبدیل نہیں ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں پر باتھ روم، بیت الخلا کے علاوہ جگہ جگہ پر گندگی پھیلی ہوئی ہے۔ ہمیں الماریاں ملی ہوئی ہیں اس کے تالے بھی ٹھیک نہیں ہیں۔'
بنگال سے آئی ہوئی عابدہ بی بی نے کہا کہ 'ہم لوگ غریب ہیں، ہوٹل میں قیام نہیں کر سکتے لہذا اسی میں رکے ہوئے ہیں۔ اب جیسا بھی ہے وہ ہمارے لئے ٹھیک ہے۔ ہم اسے بہتر بھی نہیں کہہ سکتے ہیں اور نہ ہی برا۔'
لکھنؤ کا مسافرخانہ بھلے ہی چارباغ ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹیشن کے بالکل قریب ہے، باوجود تمام سہولت نہ ہونے کے وجہ سے یہاں پر مسافروں کی آمد ورفت مسلسل کم ہوتی جارہی ہے۔
یو پی اسٹیٹ حج کمیٹی ہو یا پھر سنی سینٹرل وقف بورڈ کوئی اسے درست کرانے کی کوشش نہیں کر رہا ہے۔ یہاں پر لائٹ خراب ہے، پنکھے خراب ہیں، مدتوں سے صاف صفائی ہی نہیں ہوئی، دیواروں اور چھت پر دراڑیں پڑ گئی ہیں، رنگ و روغن بھی نہیں ہوا ہے۔
اب جو غریب مسافر ضروریات کی غرض سے یہاں آتے ہیں وہ مجبوری میں ہی قیام کرتے ہیں۔