ریاست اترپردیش کے ضلع بجنور کے دھام پور کے ایک گاؤں بیر کھیڑا چوہان سے متصل نصیر پور کے رہنے والے ایک نوجوان سونو عرف ثاقب گذشتہ 20 دسمبر کو اپنے ایک دوست کی برتھ ڈے تقریب میں شرکت کے لیے گیا تھا۔ اسی برتھ ڈے تقریب میں دلت طبقے سے تعلق رکھنے والی ایک نابالغلڑکی بھی موجود تھی، پارٹی سے گھر لوٹتے وقت گاؤں کے کچھ لڑکوں نے مذکورہ لڑکی کو راستے میں روک لیا۔
بجنور: لوَ جہاد کے معاملے میں ایک اور مسلم نوجوان گرفتار گاؤں کے پردھان نے اس تعلق سے بتایا کہ' لڑکی رات کے تقریبا دس بجے پارٹی میں شرکت کے بعد جب اپنے گھر لوٹ رہی تھی تبھی محلے کے کچھ لڑکوں نے اسے گھیر لیا، لڑکی سے دیر رات گھر لوٹنے کے بابت سوال و جواب بھی کیا، لڑکی نے برتھ ڈے پارٹی سے متعلق انہیں بتایا تاکہ اس کی صداقت پر انہیں یقین آجائے، ساتھ میں لڑکی نے سونو عرف ثاقب جو اس پارٹی میں شرکت کر رہا تھا اس کی بابت بھی انہیں معلومات فراہم کرائیں، جس کے بعد ان لڑکوں نے بذریعہ فون ثاقب کو وہاں بلوا لیا اور پولیس کو بھی فون کرکے اس معاملے سے آگاہ کیا اور انہیں بھی وہاں بلا لیا'۔
موقع پر پہنچی پولیس نے فوراً ہی سونو عرف ثاقب کو حراست میں لے لیا اور اسے تھانے لے کر چلی آئی۔ مذکورہ لڑکی کے والد کی تحریر پر پولیس نے سونو عرف ثاقب پر 20 دسمبر 2020 کی شب تبدیلی مذہب قانون 2020 کی مختلف دفعات کے تحت' لو جہاد' کا مقدمہ درج کرلیا اور پھر سونو عرف ثاقب کو جیل بھیج دیا۔
اس واقعے کے تعلق سے دلت لڑکی کی ماں کا کہنا ہے کہ' اس رات گاؤں مین چوری کی واردات ہوئی تھی، گاؤں میں کچھ بیٹریوں کی چوری ہوئی تھی۔ دیر رات گھر لوٹنے کے سبب گاؤں کے ہی کچھ لڑکوں نے لڑکی کو چور سمجھ کرپکڑ لیا تھا اور سونو عرف ثاقب وہاں بعد میں آیا، بلکہ اسے فون کرکے بلایا گیا۔ لہذا تبدیلی مذہب اور لو جہاد جیسا کوئی معاملہ ان دونوں کے درمیان ہے ہی نہیں۔
وہیں دوسری جانب پولیس کے اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ' سونو عرف ثاقب نے اپنا نام بدل کر نابالغ دلت لڑکی کو اپنی محبت کے جال میں پھنسایا اور اسے اغوا کر کے کہیں لے جانے کی کوشش کرر ہا تھا، ان سارے معاملات کے پیش نظر پولیس نے سونو عرف ثاقب کو حراست میں لیا اور تبدیلی مذپب اور لو جہاد جیسے سنگین جرم کی پاداش میں مختلف دفعات کے تحت اس پر مقدمہ درج کرکے اسے جیل بھیج دیا ہے۔