اداکار نصیرالدین شاہ جو اپنی عمدہ اداکاری کے لیے جانے جاتے ہیں، وہ ہمیشہ ہی سماجی اور سیاسی امور پر کُھل کر اظہار خیال کرتے رہے ہیں اور انہیں کئی بار اپنی بیباک بیانی کے لیے کافی تنقیدوں کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔
نصیر الدین شاہ نے 'لو جہاد' کے نام پر دو فرقوں کے مابین تنازع کھڑا کئے جانے پر سخت اعتراض اٹھایا ہے۔ اس کے لیے خود نصیر الدین نے رتنا پاٹھک کے ساتھ اپنی شادی کی مثال پیش کی ہے۔
نصیرالدین شاہ نے تشویش کا اظہار کیا کہ 'لو جہاد' کے نام پر ہندو اور مسلمانوں میں نفرت پھیلائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا 'مجھے اس بات سے سخت ناراضگی ہے کہ اتر پردیش میں لو جہاد کے نام پر تماشہ کر کے کس طرح لوگوں کو تقسیم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'مجھے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ کوئی یہ سوچنے کے لیے کس قدر بے وقوف ہوسکتا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی آبادی ہندوؤں سے زیادہ ہوگی۔'
واضح رہے کہ 'پچھلے کچھ مہینوں میں اترپردیش، ہریانہ اور مدھیہ پردیش جیسی بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں 'لو جہاد' کے خلاف قوانین بنائے گئے ہیں۔
نصیر الدین شاہ نے کہا کہ 'لوجہاد' جیسا لفظ بین مذہبی شادی کی حوصلہ شکنی کرنے اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے مابین سماجی فاصلہ پیدا کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
نصیر الدین شاہ نے اپنی شادی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم نے اپنے بچوں کو ہر مذہب کے بارے میں معلومات دی ہے لیکن ہم نے انہیں کبھی نہیں بتایا کہ ان کا کسی خاص مذہب سے تعلق ہے۔ میں ہمیشہ محسوس کرتا ہوں کہ ان اختلافات پر آہستہ آہستہ قابو پالیا جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہندو عورت سے میری شادی مستقبل کے لیے ایک اچھی مثال قائم کرے گی۔ مجھے اس میں کوئی برائی نظر نہیں آرہی ہے۔
اپنی شادی کے وقت کو یاد کرتے ہوئے نصیرالدین شاہ نے کہا کہ انہوں نے اپنی والدہ سے صاف انکار کردیا تھا کہ شادی کے بعد رتنا پاٹھک اپنا مذہب تبدیل کریں گے۔