ریزرو بینک آف انڈیا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس پیش نظر ملک میں نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن سے معیشت بہت متاثر ہوئی ہے اور اس پر بہت ہی گہرا اثر ہوا ہے، اس سے باہر نکلنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔
آر بی آئی کی جانب سے جمعہ کو اپنی کمیٹی کی میٹنگ کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک موجودہ مالی سال 21-2020 شدید بحران کی طرف جا رہا ہے اور آئندہ دنوں میں کھپت اور نجی سرمایہ کاری دونوں میں ہی زبردست کمی ہونے کا اندیشہ ہے۔
موصول اطلاعات کے مطابق میٹنگ کے دوران آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر اور ایم پی سی کے رکن مائیکل پاترا نے کہا کہ 'کورونا وبا اور اس کے لیے ہوئے لاک ڈاؤن سے معاشی سرگرمیوں کو بہت ہی منفی اور گہری چوٹ پہنچی ہے جس کا عام لوگوں کی زندگی، معاشی سیکورٹی، صحت پر بے حد گہرا اثر نظر آ رہا ہے، یہ اثر جی ڈی پی اور دوسرے مائیکرو اکنامک اشاروں کے اندازے سے کہیں زیادہ بڑا ہے'۔
پاترا کا کہنا تھا کہ 'نقصان اتنا گہرا اور وسیع ہے کہ بھارت کا ممکنہ پروڈکشن نیچے گر گیا ہے اور اسے سدھارنے میں کئی برس لگ جائیں گے'، وہ مزید کہتے ہیں کہ 'گروتھ کے سامنے جو چیلنج ہے اس کا آگے قدم بڑھا کر سامنا کرنا ہوگا نہیں تو مزید برے نتائج برآمد ہوں گے'۔
کمیٹی کے رکن اور آئی آئی ایم کے سابق پروفیسر رویندر ایچ ڈھولکیا نے کہا کہ گزشتہ چالیس برسوں کے دوران یہ پہلا ایسا موقعہ ہے کہ ملک کی معیشت مسلسل پستی کی طرف جا رہی ہے، جی ڈی پی منفی زون میں جا رہی ہے اور یہ بحران کی طرف ایک اشارہ ہے، انہوں نے کہا کہ بے روزگاری کی شرح اعلی سطح پر پہنچ جائے گی۔