حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی دربار میں بلند دروازے کے نزدیک چھوٹی اور بڑی دونوں دیگوں کا ٹھیکہ دیا جا چکا ہے۔
اس بار 808ویں عرس کے موقع پر دونوں دیگ 25 دنوں کے لیے 2 کروڑ 94 لاکھ روپے میں ٹھیکے پر دیا گیا ہے۔ جس میں گذشتہ برس کے مقابلے 36 لاکھ روپے کی کمی درج کی گئی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کی کمی کی وجہ ملک کے موجودہ حالات اور سی اے اے وغیرہ ہے۔
ہر برس عرس کے موقع پر دونوں دیگوں کو ان کی آمدنی کے مطابق ٹھیکے پر دیا جاتا ہے۔
اس سے قبل خواجہ کی درگاہ میں پکوان کے لیے دیگ بُک کرانے کے لیے 10 برسوں تک کا انتظار کرنا پڑتا تھا۔ لیکن کچھ قوانین میں تبدیلی کے سبب اب رواں برس سے ہی بکنگ کرائی جا سکے گی۔ اس طرح سنہ 2021 کے عرس کے لیے اپریل میں ہی بکنگ کا عمل شروع ہو جائے گا۔
خواجہ غریب نواز کے عقیدت مند اپنی منت پوری کرنے کے لیے دیگ میں لنگر کا انتظام کرواتے ہیں۔ اور 10 روز چلنے والے عرس کے موقع پر رات میں چھوٹی دیگ میں مسلسل پکوان تیار کیے جاتے ہیں۔
درگاہ کی بڑی دیگ میں 120 من جبکہ چھوٹی دیگ میں 60 من میٹھے چاول کی شکل میں تبرک تیار کیا جاتا ہے۔ اس تبرک کو ہزاروں زائرین کے درمیان تقسیم کیا جاتا ہے۔
صدیوں سے ان دیگوں میں نان ویج نہیں پکایا گیا ہے، یہاں تک کہ لہسن اور پیاز تک کا استعمال نہیں ہوتا۔ دیگ میں پکنے والی اشیا متعین ہوتی ہیں، جس کی فہرست درگاہ کمیٹی میں دستیاب ہے۔
خواجہ اجمیری کی درگاہ میں بڑی دیگ مغل بادشاہ اکبر اور چھوٹی دیگ بادشاہ جہانگیر نے دی تھی۔ بادشاہ اکبر نے اپنے بیٹے سلیم کی پیدائش پر آگرہ سے اجمیر پیدل چل کر خواجہ کے دربار میں دیگ پکوا کر اپنی منت اتاری تھی۔