مجتبیٰ حسین ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انہوں نے سفر نامہ، کالم نگاری اور اخبار نویسی سے لے کر طنز و مزاح میں قلم آزمائی کی۔ ان کی تحریروں کو پڑھ کر قاری قہقہہ نہیں لگاتا بلکہ زیر لب مسکراتا ہے۔
پروفیسر شارب ردولوی کے مطابق 'مجتبیٰ حسین اردو کے صف اول کے مزاح نگار، کالم نویس اور خاکہ نگار ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے یہاں "مزاح برائے مزاح" نہیں ہے بلکہ مزاح ان کی شخصیت میں رچ بس گیا ہے۔ وہ ایک بے حد شائستہ، نفیس اور مہذب انسان ہیں'۔
مجتبیٰ حسین نے اپنی تحریری و معاشی زندگی کا آغاز دکن کے مشہور اخبار 'سیاست' سے شروع کیا۔ جس میں وہ کالم لکھا کرتے تھے۔ انہوں نے شخصی خاکے لکھے ہیں، اخبار کے کالم، انشائیہ اور سفر نامہ بھی لکھا ہے۔
مجتبیٰ حسین کا سفر نامہ 'جاپان چلو جاپان چلو' اردو سفرنامے اور اور مزاح نگاری کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ 1980 انہوں نے جاپان کا سفر کیا تھا۔ اس سفر نامے کی خوبی یہ ہے کہ اس میں وہ تمام چیزیں ہیں جو ایک عام شخص کسی ملک کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔
شارب ردولوی نے لکھا ہے کہ 'اس سفر نامے (جاپان چلو) کی خوبی یہ ہے کہ یہ آپ کو جاپان کے بارے میں وہ ساری معلومات فراہم کرتا ہے جو کسی بھی ملک کے لیے ایک شخص جاننا چاہتا ہے۔ اس میں شخصیتوں، علاقوں، اداروں، وہاں کی تہذیب اور کلچر کو جس انداز میں متعارف کرایا گیا ہے، اس کا بیان کچھ انہیں کا حصہ ہے۔ ان کا قاری ذرا دیر میں ہنستے بولتے اور خوش گپیاں کرتے پورے جاپان کی سیر کرکے واپس آجاتا ہے اور اسے محسوس بھی نہیں ہوتا کہ اس نے اتنا بڑا سفر طے کرلیا'۔
مجتبیٰ حسین کی تخلیقی صلاحیتوں اور ادب کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں انہیں کئی سارے انعامات واعزازات سے نوازا گیا ہے۔