اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

خصوصی رپورٹ: مجتبیٰ حسین کا انتقال، ادبی دنیا سوگوار

مجتبیٰ حسین اردو کے نامور طنز و مزاح نگار تھے۔ انہوں نے اپنی دلکش تحریروں سے اردو دنیا پر ایک گہرا نقش چھوڑا ہے۔ 15 جولائی 1936 میں ان کی پیدائش گلبرگہ میں ہوئی۔ 83 برس 10 مہینے کی طویل عمر کے بعد آج صبح حیدرآباد میں ان کی رہائش گاہ پر انتقال ہوا۔

By

Published : May 27, 2020, 12:09 PM IST

Updated : May 27, 2020, 12:20 PM IST

Leading Urdu writer Mujtaba Hussain dies in Hyderabad
اردو کے معروف انشائیہ نگار مجتبیٰ حسین کا حیدرآباد میں انتقال

مجتبیٰ حسین ایک ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انہوں نے سفر نامہ، کالم نگاری اور اخبار نویسی سے لے کر طنز و مزاح میں قلم آزمائی کی۔ ان کی تحریروں کو پڑھ کر قاری قہقہہ نہیں لگاتا بلکہ زیر لب مسکراتا ہے۔

پروفیسر شارب ردولوی کے مطابق 'مجتبیٰ حسین اردو کے صف اول کے مزاح نگار، کالم نویس اور خاکہ نگار ہیں۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ ان کے یہاں "مزاح برائے مزاح" نہیں ہے بلکہ مزاح ان کی شخصیت میں رچ بس گیا ہے۔ وہ ایک بے حد شائستہ، نفیس اور مہذب انسان ہیں'۔

مجتبیٰ حسین نے اپنی تحریری و معاشی زندگی کا آغاز دکن کے مشہور اخبار 'سیاست' سے شروع کیا۔ جس میں وہ کالم لکھا کرتے تھے۔ انہوں نے شخصی خاکے لکھے ہیں، اخبار کے کالم، انشائیہ اور سفر نامہ بھی لکھا ہے۔

مجتبیٰ حسین کا سفر نامہ 'جاپان چلو جاپان چلو' اردو سفرنامے اور اور مزاح نگاری کی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ 1980 انہوں نے جاپان کا سفر کیا تھا۔ اس سفر نامے کی خوبی یہ ہے کہ اس میں وہ تمام چیزیں ہیں جو ایک عام شخص کسی ملک کے بارے میں جاننا چاہتا ہے۔

شارب ردولوی نے لکھا ہے کہ 'اس سفر نامے (جاپان چلو) کی خوبی یہ ہے کہ یہ آپ کو جاپان کے بارے میں وہ ساری معلومات فراہم کرتا ہے جو کسی بھی ملک کے لیے ایک شخص جاننا چاہتا ہے۔ اس میں شخصیتوں، علاقوں، اداروں، وہاں کی تہذیب اور کلچر کو جس انداز میں متعارف کرایا گیا ہے، اس کا بیان کچھ انہیں کا حصہ ہے۔ ان کا قاری ذرا دیر میں ہنستے بولتے اور خوش گپیاں کرتے پورے جاپان کی سیر کرکے واپس آجاتا ہے اور اسے محسوس بھی نہیں ہوتا کہ اس نے اتنا بڑا سفر طے کرلیا'۔

مجتبیٰ حسین کی تخلیقی صلاحیتوں اور ادب کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں انہیں کئی سارے انعامات واعزازات سے نوازا گیا ہے۔

مثلاً 1982 میں غالب انسٹی ٹیوٹ دہلی کی جانب سے پہلا 'غالب ایوارڈ برائے اردو طنزومزاح' سے نوازا گیا۔ اسی طرح 1990 میں اردو اکادمی دہلی نے تخلیقی نثر کا سب سے بڑا ایوارڈ 'ایوارڈ برائے تخلیقی نثر' سے نوازا۔

سال 1992 میں آندھرا پردیش اردو اکادمی نے پہلے 'کل ہند مخدوم محی الدین ادبی ایوارڈ' سے سرفراز کیا۔ سال 1998 میں ہریانہ اردو اکادمی کی جانب سے 'کل ہند مہندر سنگھ بیدی ایوارڈ برائے طنزومزاح' سے نوازاگیا۔

سال 2001 میں کرناٹک اردو اکادمی نے 'کل ہند ایوارڈ برائے مجموعی خدمات' سے نوازا۔ سنہ 2003 میں مدھیہ پردیش اردو اکادمی نے 'کل ہند جوہر قریشی ایوارڈ'سے سرفراز کیا۔

مجتبیٰ حسین کو حکومت ہند نے اردو ادب کی خدمت کے اعتراف میں سنہ 2007 میں پدم شری ایوارڈ کے اعلیٰ شہری اعزاز سے نوازا۔ لیکن سال 2019 میں انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرتے ہوئے یہ ایوارڈ واپس کردیا تھا۔

سال 2011 میں اردو ساہتیہ اکادمی حکومت مہاراشٹر نے 'سنت گیا نیشورنیشنل ایوارڈ' عطا کیا۔ علاوہ ازیں مجتبیٰ حسین کی بیشتر تصانیف کو ملک وبیرون ملک کی مختلف اردو اکادمیوں اورادبی انجمنوں کی جانب سے انعامات و اعزازات سے نوازاگیا ہے۔

بلا شبہ مجتبیٰ حسین ایک منفرد، عہدساز اور نہایت اعلیٰ مقام پر فائزانشائیہ نگار تھے۔ انھوں نے انشائیہ کی صحت مند روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اسے مزید بلندیوں پر پہنچایا ہے۔

Last Updated : May 27, 2020, 12:20 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details