کلبھوشن جادھو کیس کی سماعت کے دوران بھارت نے بدھ کو ہیگ واقع انٹرنیشنل کورٹ میں پاکستان کی مذمت کرتے ہوئے دلیل دی کہ وہ عسکریت پسندانہ رویہ سے دھیان ہٹانے کے لیے کلبھوشن جادھو کو بطور مہرا استعمال کررہا ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی شہری کلبھوشن جادھو کو مبینہ جاسوسی کے الزام میں پاکستان نے موت کی سزا دی ہے، جسے بھارت نے بین الاقوامی عدالت میں چیلنج کیا ہے۔
وہیں ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی سماعت کا آج چوتھا دن ہے، بھارت کی جانب سے کل جوابی دلائل کا آج پاکستان جواب دے گا۔
بھارت کی جانب سے سینئر وکیل ہریش سالوے نے عالمی عدالت کو جموں وکشمیر کے پلوامہ میں گذشتہ ہفتے ہوئے عسکریت پسند انہ حملے کی جانب متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ اٹیک پاکستان پرمبنی عسکریت پسند جیش محمد کے ذریعہ کیا گیا تھاجس میں سی آر پی ایف کے 40 جوان ہلاک ہوگئے تھے۔
آئی سی جے میں سالوے نے کہا کہ جادھو پاکستان کے لیے بین الاقوامی برادری سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک مہرا بن گیا ہے۔ جبراً قبول نامے کی بنیاد پر جادھو کو پھانسی کی سزا سنائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی جے میں کارروائی کو پٹری سے اتارنے کے لیے پاکستان کے تینوں کوشش ناکام رہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا رویہ ایسا ہے جو بھروسہ کے لائق نہیں کہ وہاں کی عدالت میں جادھو کو انصاف ملے گا۔
سالوے نے آئی سی جے سے کہا بھارت جادھو کے جرم کومسترد کرنے اور یہ ہدایت دینے کی مانگ کرتا ہے کہ انہیں فوراً رہا کیا جائے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فوجی عدالت کے ذریعہ جادھو کی سماعت قانونی عمل کم سے کم پیمانوں کو بھی پورا کرنے میں ناکام رہی اور اسے' غیر قانونی' اعلان کیا جانا چاہیے۔
سالوے نے کہا کہ پاکستان نے جادھو معاملے میں بھروسے کے ثبوت پیش نہیں کیے اور واضح جرائم بتانے میں ناکام رہا اور پاکستان جادھو کے خلاف الزامات کے انکشاف سے شرمندہ ہے۔
بحث کے دوران سالوے نے کہا کہ پاکستان پر عسکر پسندی کو پھیلانے کا کردار کو لے کر ساری دنیا کی نظر رہی ہے اور امریکہ نے پاکستان سے عسکریت پسند کو حمایت ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
کلبھوشن جادھو معاملے کی سماعت کے دوران بھارت کی جانب سے سالوے نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی کورٹ میں کلبھوشن جادھو کی موت کی سزا خارج کرنے کی مانگ کرتا ہے، کیونکہ پاکستان نے قونصلر ایکسس نہ دے کر عالمی کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے۔
اس سے قبل بھارت نے دو اہم مدعے کی بنیاد پر اپنا موقف رکھا جس میں سیاسی رابطے پر ویانہ معاہدہ کی خلاف ورزی شامل ہے۔
بھارت کا نمائندگی کرتے ہوئے سابق سالیسیٹر جنرل ہریش سالوے نے کہا' یہ بدقسمتی کا معاملہ ہے جہاں ایک بے قصور بھارتی کی زندگی داؤں پر ہے' انہوں نے کہا ' پاکستان کا موقف پوری طرح سے جملوں پر مبنی ہے۔ حقائق پر نہیں' سالوے نے کہا کہ سفارتی تعلقات کے بغیر جادھو کو مسلسل حراست میں رکھنے کو غیر قانونی اعلان کیا جانا چاہیے۔ انہو ں نے کہا' اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان اس کا استعمال غلط پروپگنڈہ کے لیے کررہا ہے۔ پاکستان کو بغیر تاخیر سفارتی رابطے کی اجازت دینی چاہیے تھی'۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے جادھو کو سفیر سے ملنے دینے کے لیے پاکستان کو 13 رمائنڈر بھیجے ہیں لیکن اسلام آباد نے اب تک اس کی اجازت نہیں دی ہے۔
وہیں اس سے قبل پاکستانی وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ بھارت اور کلبھوشن کا اس سماعت سے کوئی تعلق نہ ہونے کا بھارتی مؤقف مضحکہ خیز ہے۔
دوسری طرف عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کے ایڈہاک جج تصدق جیلانی گزشتہ روز بھی بیماری کے باعث پیش نہیں ہوسکے تھے جس کے بعد عدالت نے کہا کہ اگر جسٹس تصدق نہ آسکے تو بھی وہ ججز کی میٹنگ میں شریک ہوسکتے ہیں جہاں انہیں کارروائی سے متعلق بریف کردیا جائے گا۔