کیرالہ کے وزیراعلیٰ پنارائی وجیئن نے جمعرات کے روز ریاستی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں مرکزی حکومت کے زرعی قوانین کے خلاف ایک قرارداد پیش کی ہے۔جس کے بعد کیرالہ قانون ساز اسمبلی نے مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف پیش کیے گئے اس قرار داد کو منظور کیا۔
کسانوں کے مسائل پر بات کرنے اور ان کے ساتھ یکجہتی ظاہر کرنے کے لیے بلائے گئے اس ایک گھنٹے کے خصوصی اجلاس کے دوران قرار دار پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ایک ایسے وقت میں یہ زرعی قوانین لے کر آئی ہے، جب زرعی شعبے پہلے سے ہی بحران کا سامنا رہا ہے، اس قانون سے زرعی شعبے پر بڑا اثر پڑے گا۔
انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ پاس کیا گیا یہ زرعی قوانین نہ صرف کسان مخالف ہے، بلکہ یہ کارپوریٹ سیکٹرر کو فائدہ پہنچانے والا بھی ہے۔کسان احتجاج کے آخری 35 دنوں میں کم از کم 32 کسان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
وجئین نے فوری طور پر یہ قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ملک تاریخ میں اب تک کے سب سے بڑے کسان احتجاج کو دیکھ رہا ہے۔پارلیمنٹ میں 'کسان زرعی پیداوار تجارت اور کامرس قانون 2020‘، ’کسان (امپاورمنٹ اور پروٹیکشن) زرعی سروس قانون 2020‘، جس میں قیمت کی یقین دہانی اور معاہدے شامل ہیں اور تیسرا قانون ’ضروری اشیا (ترمیمی) قانون‘ کو پاس کیا گیا ہے، کسان ان تین قوانینکو ختم کرنے کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔