بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی سڑکوں پر خوفناک سناٹا ہے۔ یہاں بھارتی فوج کے جوان گشت کر رہے ہیں اور کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ کشمیری باشندوں کے لئے پابندیاں اور سیکیورٹی لاک ڈاؤن کوئی نئی بات نہیں ہے۔
وہیں اس لاک ڈاون کے ماحول میں سرینگر کا ایک کارخانہ سلائی مشینوں کی آوازوں سے گونج رہا ہے۔ کارخانے میں کام کر رہے یہ لوگ کورونا وائرس کو شکست دینے کی سمت میں حفاظتی ساز و سامان تیار کر رہے ہیں۔ کیوں کہ عالمی سطح پر پھیلے اس وبائی بیماری کی وجہ سے ان مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہو گیا ہے۔
سرینگر کے کارخانے میں کام کرنے والی مشرت زہرا نام کی ایک لڑکی نے بتایا کہ 'علاقے میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد ، ہمارے فیکٹری کے مالک نے اپنا یونٹ بند کردیا اور ہمیں گھر پر رہنے کے لیے کہ دیا، جس سے ہماری معاشی حالت متاثر ہو گئی۔ کچھ دنوں کے بعد ہمارے مالک نے فون کر کے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا میں 'احسان انٹرنیشنل گروپ' کام کرنے کے لیے راضی ہوں۔ میں نے سوچا کہ کام کرنا بہتر ہے، کیوں کہ میں بھی کماؤں گی اور اس سے معاشرے کی مدد بھی ہو گی۔ میں یہ کر کے بہت خوش ہوں'۔
پروگرام کی سربراہی کرنے والے غیر سرکاری تنظیم احساس انٹرنیشنل گروپ کے چیئرمین تبسم گیلانی کا کہنا ہے کہ انہوں نے حالات کو پہلے سے بھانپ لیا اور اس کے تدارک کی کوششیں شروع کر دیں، کیوں کہ ان کے لیے یہ کوئی مشکل کام ہرکز نہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس 20 سے زائد پی پی ای کٹز تیار کرنے والے مراکز ہیں، جہاں 300 سے زیادہ ہنر مند اور نیم ہنر مند افراد ہمارے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ یہ روزانہ 800 سے 900 پی پی ای کٹس تیار کرتے ہیں۔ اور ہم یہاں سے انتظامیہ کے ذریعہ پیدا کردہ ضروریات کے مطابق اسپتالوں میں پہنچا رہے ہیں'۔