اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

اپنی ثقافت سے دور ہوتا کشمیری کسان

کھیتی باڑی میں آنے والی تبدیلی سے نہ صرف دیہاتی کلچر کو نقصان پہنچا ہے بلکہ ایک دوسرے کی مدد اور ہاتھ بٹانے کی قدیم روایت بھی دم توڑ رہی ہے۔

By

Published : Jul 4, 2019, 11:17 PM IST

متعلقہ تصویر

کشمیر اپنی تہذیب و ثقافت کے لحاظ سے دنیا بھر میں ایک الگ شناخت رکھتا ہے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ لوگ اپنی تہذیب سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔

اپنی ثقافت سے دور ہوتا کشمیری کسان

کسی زمانے میں غریبی کے سبب کشمیری باشندے روزی روٹی کی تلاش میں دوسری ریاستوں کا رُخ کرتے تھے ۔تاہم گزشتہ چند دہائیوں میں زراعت کے شعبے میں ترقی کے سبب کام کی تلاش کرنے والے لوگ خود کام فراہم کرنے لگے۔

کشمیر کے کھیتوں میں آج غیر ریاستی مزدور جا بجا کام کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ دھان کی روپائی اور کٹائی سے لے کر سیب کے باغات میں دوا دوا پاشی اور سیبوں کو توڑنے کا کام تک غیر ریاستی مزدور سے کرایا جاتا ہے۔

کھیتی باڑی میں آنے والی تبدیلی سے نہ صرف دیہاتی کلچر کو نقصان پہنچا ہے بلکہ ایک دوسرے کی مدد اور ہاتھ بٹانے کی قدیم روایت بھی دم توڑ رہی ہے۔

کچھ برس قبل مزدوروں سے کام کرانے کے بجائے کشمیری لوگ بلا مذہب و ملت یکجا ہوکر ایک جماعت کی شکل میں ایک دوسرے کے کھیتوں میں دھان کی روپائی کیا کرتے تھے۔

دھان کی روپائی کے بعد کھیتوں سے گھاس پھونس نکالنے کا کام بھی اسی طرح کیا جاتا تھا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ یہ سب روایات ختم ہوتی چلی گئیں۔

ضلع اننت ناگ کے پُوش کریری علاقہ میں آنے والے غیر ریاستی مزدوروں سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے بات چیت کی تو ان کا کہنا ہے کہ شروعاتی دور میں انہیں یہاں کام بمشکل ملتا تھا۔ لیکن رفتہ رفتہ ان کی ضرورت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔

مزدوروں کا کہنا ہے کہ بڑھتی مانگ کو دیکھ کر اب وہ پورے کھیتوں کا کام ٹھیکے پر کرتے ہیں۔

دیہی علاقوں کے ساتھ شہری علاقوں میں بھی تعمیراتی کام میں وسعت آنے اور جدید تکنیک کے رواج کے سبب لوگوں میں خود کام کرنے کی دلچسپی ختم ہو گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مقامی مزدوروں کی کمی کی وجہ سے یہاں کے لیبر مارکیٹ پر غیر ریاستی مزدوروں نے قبضہ جما لیا ہے۔ جسے کشمیری لوگ خود کے لیے ایک چیلنج تصور کرتے ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details