کشمیر اپنی تہذیب و ثقافت کے لحاظ سے دنیا بھر میں ایک الگ شناخت رکھتا ہے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ لوگ اپنی تہذیب سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔
کسی زمانے میں غریبی کے سبب کشمیری باشندے روزی روٹی کی تلاش میں دوسری ریاستوں کا رُخ کرتے تھے ۔تاہم گزشتہ چند دہائیوں میں زراعت کے شعبے میں ترقی کے سبب کام کی تلاش کرنے والے لوگ خود کام فراہم کرنے لگے۔
کشمیر کے کھیتوں میں آج غیر ریاستی مزدور جا بجا کام کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ دھان کی روپائی اور کٹائی سے لے کر سیب کے باغات میں دوا دوا پاشی اور سیبوں کو توڑنے کا کام تک غیر ریاستی مزدور سے کرایا جاتا ہے۔
کھیتی باڑی میں آنے والی تبدیلی سے نہ صرف دیہاتی کلچر کو نقصان پہنچا ہے بلکہ ایک دوسرے کی مدد اور ہاتھ بٹانے کی قدیم روایت بھی دم توڑ رہی ہے۔
کچھ برس قبل مزدوروں سے کام کرانے کے بجائے کشمیری لوگ بلا مذہب و ملت یکجا ہوکر ایک جماعت کی شکل میں ایک دوسرے کے کھیتوں میں دھان کی روپائی کیا کرتے تھے۔