پاکستان کا ردعمل بھارت کی وزارت خارجہ کے اس بیان کے بعد آیا ہے جس میں کہاگیا تھا نو تعمیر شدہ راہداری سے کرتارپور گرودوارے کے لیے سکھ زائرین کی یاترا راہداری سے متعلق دوطرفہ معاہدے کے مطابق ہوگی ۔
بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے اس سے قبل کہاکہ' پاکستان سے متضاد رپورٹیں آرہی ہیں ۔کمار کا تبصرہ پاکستان کی فوج کے بیان کے بعد آیا جس میں فوج کے ترجمان نے کہاکہ کرتارپور آنے والے بھارتی زائرین کے لیے ویزا ضروری ہوگا ۔
اس سے پہلے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ٹوئیٹ کرکے اعلان کیاتھا کہ افتتاحی تقریب کے موقع پر 9سے 12نومبر کے درمیان زائرین کو پاسپورٹ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
حقیقی صورت حال معلوم کرنے پر کمار نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط ہوئے ہیں اور اس میں پاسپورٹ کو لازمی قراردیاگیاہے ۔حقیقت یہ ہے کہ یہ ضابطہ تب تک نافذ رہے گا جب تک معاہدے میں ترمیم کرکے اس پر دستخط نہیں ہوجاتے ۔پاکستان یا ہندستان کو معاہدہ میں یکطرفہ تبدیلی کرنے یا اعلان کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔
ڈاکٹر فیصل نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہاتھا کہ پاکستان حکومت نے خصوصی رعایت دیتے ہوئے پاسپورٹ کی ضرورت اور زائرین کی یاترا سے 10دن پہلے اطلاع دینے کے ضابطہ کو ختم کردیا تھا۔ اس کے علاوہ ،ہرزائرین کے لیے 20ڈالر سروس ٹیکس بھی 9سے 12نومبر کے درمیان معاف کر دیا تھا۔