پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایک 200 برس پرانا مندر نہ صرف ملک میں اقلیت ہندو برادری کے لئے ایک اہم عبادت گاہ ہے بلکہ اس علاقے کے نوجوان اور مسلمان لڑکوں کے لئے معاش کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔
- غیر معمولی ذریعہ معاش:
کراچی ائیر پورٹ کے قریب آبائی جیٹی پل پر واقع شری لکشمی نارائن مندر مقامی مسلم نوجوان کے لیے توجہ کا مرکز ہے۔ جسں کی وجہ سے یہ مندر ان کے لیے غیر معمولی معاش کا ذریعہ بن گیا ہے۔
پاکستان میں ہندو آبادی کی اکثریت صوبہ سندھ میں آباد ہے جہاں وہ اپنے مسلمان شہریوں کے ساتھ ثقافت، روایات اور زبان کے تحت مساویانہ زندگی گزار رہے ہیں۔
ہندو برادری کے لوگ باقاعدگی سے عبادت اور مذہبی تہواروں کے دوران کراچی پورٹ کے قریب آبائی جیٹی پل پر واقع شری لکشمی نارائن مندر جاتے ہیں۔
- شری لکشمی نارائن مندر کی خصوصیت:
یہ مندر ہندو برادری کے لئے اہم ہے کیونکہ پاکستان ہندو کونسل کے رمیش ونکواانی کے مطابق یہ سمندر کے کنارے جنازے اور دیگر مذہبی رسومات ادا کرنے کے لئے بھی ایک مقدس مقام ہے۔
وانک وانی جو قومی اسمبلی کے ممبر بھی ہیں، نے کہا ہے کہ 'یہ کراچی میں ایک سمندر کے کنارے واقع واحد مندر ہے'
حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون ساز نے کہا ہے کہ 'یہ مندر اس لئے اہم ہے کہ ہمارے ہندوؤں کو عبادت کرنے کے لئے ایک ضروری چیز کے طور پر سمندری پانی تک رسائی کی ضرورت ہے۔ وہ اپنی رسومات کے ایک حصے کے طور پر بہت سی اشیاء کو سمندری پانی میں بہا دیتے ہیں'۔
- نذرانہ عقیدت کی جانے والی اشیا، معاش کا ذریعہ:
ایک مقامی مسلمان نوجوان شفیق نے کہا کہ 'ہندو جو مندر میں آتے ہیں وہ اپنی رسومات کے ایک حصے کے طور پر قیمتی سامان سمیت بہت سی چیزیں پل کے نیچے سمندری پانی میں پھینک دیتے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ مقامی لڑکے وہاں سے وہ سامان جمع کرکے اپنی روزی کما سکتے ہیں'۔