اس دوران جے این یو کے احاطے میں جب راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے منسلک اے بی وی پی کے طلبا نے اس احتجاج کی مخالفت کی تو حالات بگڑ گئے۔
سنگھ کی مخالفت کرنے والے طلبا کا تعلق آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن سے تھا۔ طلبا کے اس گروہ نے آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کو دی جانے والی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے پر مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی جس کے بعد اے بی وی پی کے چند طلبا بھی وہاں پہنچ گئے اور انہوں نعرے کے ذریعے ہی ان کا جواب دیا جس کی وجہ سے ان کے مابین دھکامکی ہو گئی۔
اے بی وی پی کے سوربھ شرما نے کہا کہ 'ہم آرٹیکل 370 کی منسوخی سے ہونے والے فائدے کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا چاہتے تھے لیکن کچھ لوگ ایسا نہیں چاہتے تھے۔'
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت حاصل خصوصی حیثیت کو مرکزی حکومت نے اگست میں منسوخ کر دیا ہے۔ اس کے ساتھ حکومت نے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا ہے جس پر 31 اکتوبر سے عمل درآمد ہوگا۔
اطلاعات کے مطابق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ بھی بعض لوگوں نے دھکا مکی کی۔