اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں یک روزہ ویبینار کا اہتمام - جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر

جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے ڈاکٹر ذاکر حسین مرکزی لائبریری میں یک روزہ ویبنار کا اہتمام کیا گیا۔ ویبنار کا مقصد اساتذہ اور محققین کو تحقیق کی اخلاقیات، علمی حیثیت، سرقہ، مواد کو مدیران کے لیے قابل توجہ جیسے موضوعات سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں یک روزہ ویبینار کا انعقاد
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں یک روزہ ویبینار کا انعقاد

By

Published : Jun 12, 2020, 7:13 PM IST

گوگل میٹ پلیٹ فارم اور یو ٹیوب چینل کے ذریعے منعقدہ اس ویبنار میں تقریبا 1500 شرکاء نے شرکت کی۔

اس کا افتتاح جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر کے ہاتھوں عمل میں آیا ، جس میں ہندوستان سمیت افغانستان ، آسٹریلیا ، سعودی عرب ، روس اور بنگلہ دیش جیسے ممالک سے جویائے علم نے شرکت کی ۔

ڈاکٹر ذاکر حسین مرکزی لائبریری

پروفیسر نجمہ اختر نے اپنے خطاب میں مقالات کی اشاعت اور کتابیں لکھتے وقت ، اعلی ترین معیار کو برقرار رکھنے اور تعلیمی و تحقیقی معیارات کے حوالے سے یو جی سی کے رہنما اصولوں پر عمل کرنے پر زور دیا ۔

انھوں نے حوالات جات کو صحیح طریقے سے استعمال کر کے آن لائن ریفرنس مینجمنٹ ٹولز کا استعمال کرکے سرقہ سے کیسے بچیں اس پر بھی گفتگو کی ۔

انہوں نے کہا کہ ان دنوں جب ہم معلومات کے ذخیرے والے معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں تو ، نہ صرف معیاری تحقیق کرنا بلکہ صنعت اور تعلیم میں بھی اس کا اثر پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔

ہم سب کو ریسرچ گیٹ ، ٹویٹر ، فیس بک اور لنکڈین وغیرہ جیسے اکیڈمک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرکے اپنی تحقیق کو عام کرنے کے لئے مختلف اقدامات کرنا چاہئے تاکہ ہماری تحقیق وسیع پیمانے پر پہنچے اور مطلوبہ اثر پیدا ہو اور تحریروں کی تعداد اور ایچ انڈیکس دونوں کو بہتر بنایا جاسکے اور بہتر درجہ بندی ، منظوری اور فنڈنگ وغیرہ کے لیے آسانی ہو ۔

پروفیسر اختر نے شرکاء کو مشورہ دیا کہ شودھ گنگا جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے اپنی تحقیق کو آزادانہ طور پر قابل رسائی بنانا چاہئے اور جامعہ اکیڈمک ریپوزٹری کے ذریعہ یونیورسٹی کے بیشتر تحقیقی کام عوام کے لئے بھی دستیاب کرانے چاہئیں ۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ جامعہ نے حال ہی میں اپنے ڈیجیٹلائزیشن یونٹ کو بڑھا دیا ہے اور آنے والے وقت میں مزید بڑھوتری کے امکانات ہیں ، یہ موجودہ لاک ڈاؤن جیسے حالات میں آن لائن تعلیم و تعلم کے لئے کافی مفید ہے۔

ویبنار کا پہلا تکنیکی سیشن اسپرنگر نیچر کے ایگزیکٹو ایڈیٹر محترمہ سواتی مہرا نے کیاجنہوں نے تحقیقی مقالہ لکھنے کے مختلف پہلوؤں کو نہایت صاف اور واضح طور پر سمجھایا۔

انہوں نے اشاعت کے متعلق باریکیاں بتائیں اور نوجوان محققین کو اس کے لئے کس طرح تیاری کرنے کی ضرورت ہے اس پر روشنی ڈالی۔

اس پریزنٹیشن میں شامل کچھ کلیدی عنوانات یہ تھے:

بین الاقوامی جرائد کے لئے تحریرجرنل کا انتخاب ،اشاعت کی اخلاقیات ، علمی سرقہ ، حوالہ جات وغیرہ ۔

ویبنار کا دوسرا تکنیکی سیشن جناب آشم سچدیوا ، مسٹر ورون پپلانی اور مسٹر آنند باجپائی نے ٹرنٹی انڈیا ایجوکیشن پرائیویٹ لمیٹڈ سے کیا۔

انہوں نے سرقہ کا پتہ لگانے کے آلے "ٹرنائٹن" کے مختلف جزو کو سا جھا کیا اور یہ ظاہر کیا کہ تحقیقی کام میں مشمولات کی مماثلت کو جانچنے کے لئے اسے کس حد تک مؤثر طریقے سے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے علمی سرقہ کے سلسلے میں واضح پالیسی بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ تمام اداروں میں یکسانیت برقرار رہے اور آن لائن ٹولزکے بارے میں آگاہی پیدا ہوسکے۔

ویبنار کا آخری سیشن ایلسویئر سے تعلق رکھنے والے کسٹمر کنسلٹنٹ مسٹر وشال گپتا کے خطاب سے اختتام کو پہنچا ۔

اس سیشن کا مقصد محققین کو بااختیار بنانا اور ان کو یہ سمجھنے میں مدد کرنا تھا کہ ایلسوویر ٹول کو تحقیق و تدوین میں مؤثر طریقے سے ترتیب دینے اور مزید مفید بنانے کے لیے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

سارے سیشن میں سوال جواب کے سیشن بھی ہوئے۔

ویبنارجامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی یونیورسٹی کے لائبریرینڈریکٹرڈ ڈاکٹرطارق اشرف کی کوششوں سے عمل میں آیا تھا ۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details