گوگل میٹ پلیٹ فارم اور یو ٹیوب چینل کے ذریعے منعقدہ اس ویبنار میں تقریبا 1500 شرکاء نے شرکت کی۔
اس کا افتتاح جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر کے ہاتھوں عمل میں آیا ، جس میں ہندوستان سمیت افغانستان ، آسٹریلیا ، سعودی عرب ، روس اور بنگلہ دیش جیسے ممالک سے جویائے علم نے شرکت کی ۔
پروفیسر نجمہ اختر نے اپنے خطاب میں مقالات کی اشاعت اور کتابیں لکھتے وقت ، اعلی ترین معیار کو برقرار رکھنے اور تعلیمی و تحقیقی معیارات کے حوالے سے یو جی سی کے رہنما اصولوں پر عمل کرنے پر زور دیا ۔
انھوں نے حوالات جات کو صحیح طریقے سے استعمال کر کے آن لائن ریفرنس مینجمنٹ ٹولز کا استعمال کرکے سرقہ سے کیسے بچیں اس پر بھی گفتگو کی ۔
انہوں نے کہا کہ ان دنوں جب ہم معلومات کے ذخیرے والے معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں تو ، نہ صرف معیاری تحقیق کرنا بلکہ صنعت اور تعلیم میں بھی اس کا اثر پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔
ہم سب کو ریسرچ گیٹ ، ٹویٹر ، فیس بک اور لنکڈین وغیرہ جیسے اکیڈمک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرکے اپنی تحقیق کو عام کرنے کے لئے مختلف اقدامات کرنا چاہئے تاکہ ہماری تحقیق وسیع پیمانے پر پہنچے اور مطلوبہ اثر پیدا ہو اور تحریروں کی تعداد اور ایچ انڈیکس دونوں کو بہتر بنایا جاسکے اور بہتر درجہ بندی ، منظوری اور فنڈنگ وغیرہ کے لیے آسانی ہو ۔
پروفیسر اختر نے شرکاء کو مشورہ دیا کہ شودھ گنگا جیسے پلیٹ فارم کے ذریعے اپنی تحقیق کو آزادانہ طور پر قابل رسائی بنانا چاہئے اور جامعہ اکیڈمک ریپوزٹری کے ذریعہ یونیورسٹی کے بیشتر تحقیقی کام عوام کے لئے بھی دستیاب کرانے چاہئیں ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے نتیجہ اخذ کیا کہ جامعہ نے حال ہی میں اپنے ڈیجیٹلائزیشن یونٹ کو بڑھا دیا ہے اور آنے والے وقت میں مزید بڑھوتری کے امکانات ہیں ، یہ موجودہ لاک ڈاؤن جیسے حالات میں آن لائن تعلیم و تعلم کے لئے کافی مفید ہے۔
ویبنار کا پہلا تکنیکی سیشن اسپرنگر نیچر کے ایگزیکٹو ایڈیٹر محترمہ سواتی مہرا نے کیاجنہوں نے تحقیقی مقالہ لکھنے کے مختلف پہلوؤں کو نہایت صاف اور واضح طور پر سمجھایا۔