شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ نے معروف شاعر فیض احمد فیض کی نظم 'ہم دیکھیں گے، لازم ہے ہم بھی دیکھیں گے' کو پڑھا تھا، جس کے بعد ہندو انتہا پسند تنظیم سے وابستہ افراد نے مذکورہ نظم کو ہندو مخالف قرار دیتے ہوئے اعتراض کیا تھا۔ اس پورے معاملے پر معروف نغمہ نگار وشاعر جاوید اختر نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
اس معاملے کی جانکاری جیسے ہی جاوید اختر کو ملی تو انہوں نے اس پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک مزاق قرار دیا ۔
انہوں نے کہا کہ فیض کی نظم یا ان کی بات کو ہندو مخالف قرار دیا جانا مضحکہ خیز ہے اور اس طرح کی بات کرنا کسی مزاق سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیض نے تو آدھی زندگی پاکستان سے باہر گزاری تھی اور انہیں پاکستان مخالف کہا جانے لگا تھا۔
انہوں نے کہا کہ فیض احمد فیض نے یہ نظم ضیأالحق کے فرقہ وارانہ اور انتہا پسندانہ حکومت کے خلاف لکھی تھی۔
یاد رہے کہ آئی آئی ٹی کانپور کے طلبہ کے جانب سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کی حمایت میں کیمپس میں مظاہرے کے دوران 17 دسمبر کو شاعر فیض احمد فیض کی مشہور نظم 'ہم دیکھیں گے' گائے تھے، جس کے بعد ہندو پسند تنظیم سے وابستہ افراد نے اس نظم کو ہندو مخالف قراردیا تھا جس کے بعد آئی آئی ٹی کانپور کی انتظامیہ حرکت میں آگئی اور فوراً ایک کمیٹی تشکیل دے کر جانچ کا حکم جاری کر دیا ۔
آئی آئی ٹی کانپور کے نائب ڈائریکٹر منیندر اگروال نے مظاہرے کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ آئی آئی ٹی کے تقریبا 300 طلبہ نے کیمپس کے اندر پر امن احتجاج کیا تھا۔ کیوں کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے انہیں کیمپس کے باہر جانے کی اجازت نہیں تھی۔