ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظر عید الاضحی کے موقع پر کن باتوں پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے اس پر غور وفکر کیا گیا۔ میٹنگ میں جمعیت علماء کوچادھامن، کشن گنج کے صدر اظہار اصفی نے کہا کہ ملک بہت ہی نازک حالات سے گزر رہا ہے۔
عید الاضحی کے موقع پر جمعیت علمائے ہند کی میٹنگ اس وقت مسلمان خاص طور پر نشانہ بنائے جارہے ہیں ایسے میں ضرورت اس بات کی ہیکہ ہم کوئی بھی قدم بہت ہی سوچ سمجھ کر اٹھائیں۔ انہوں نے آگے کہا کہ اسلام امن اور آپسی بھائی چارہ کا پیغام دیتا ہے۔
اس بار 12 اگست کو ملک میں دو بڑے تہوار مناے جائیں گے۔ مسلمان جہاں ایک طرف عید الاضحی منائیں گے وہیں دوسری طرف ہندو بھائی اس دن کو ساون کی آخری سومواری کے طور پر منائیں کریں گے۔
اس لئے مسلمانوں کو خاص طور پر چاہئے کہ قربانی کا جانور چوک چوراہے یا کھلے میدان میں نہ قربان کریں بلکہ کسی مخصوص جگہ پر اس کا اہتمام کیا جاے تاکہ دوسرے مذہب کے لوگوں کو کسی طرح کی تکلیف نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ قربانی کے بعد جانور کا خون و دیگر فضلہ ادھر ادھر نہ پھینکے بلکہ مناسب جگہ دیکھ کر اسے دفن کر دیں۔
وہیں سابق فوجی و سماجی کارکن غفران عالم فوجی نے بھی عید الاضحی کے موقع پر خاص احتیاط برتنے کی بات کہی۔ انہوں نے بھی کہا کہ دوسرے مذہب کے لوگوں کا خاص خیال رکھا جائے۔ کچھ ایسا نہ کیا جائے جس سے آپسی تعلقات خراب ہوں۔ کشن گنج کی گنگا جمنی تہذیب پر کسی طرح کی کوئی آنچ آے۔
ماسٹر نادر عالم نے کہا کہ کشن گنج ضلع کی ہندو مسلم اتحاد کی مثال پورے ملک میں دی جاتی ہے۔ جس دن مسلمانوں کا عید الاضحی ہے اسی دن ہندو ساون کا آخری سوموار منائیں گے، اور آپ جانتے ہیں کہ ساون میں ہندو بھائی گوشت اور مچھلی سے پرہیز کرتے ہیں لہذا ہماری جانب سے کوئی ایسی حرکت نہ ہو جس کہ ان کو تکلیف پہنچے۔
مذہب اسلام کا ہر عمل انسانوں کی بہتری اور بھلائی کے لئے ہے۔ اس لئے ہم سب کو قربانی دیتے خاص دینی چاہئے۔ وہیں مکھیا ظفرالحق نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔