تفصیلات کے مطابق قومی دارالحکومت دہلی کے اوکھلا علاقے میں تین مختلف احتجاجی مظاہرے ہو رہے تھے۔ متھرا روڈ پر گجر سماج کے ذریعے گزشتہ دنوں ایک نوجوان کی ہلاکت کے بعد احتجاج کیا جا رہا تھا جبکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کے ذریعے یونیورسٹی کیمپس میں پُرامن احتجاج کیا جا رہا تھا۔
دہلی: جامعہ کے طلبا پر پھر لاٹھی چارج جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پراکٹر وسیم احمد خان نے کہا کہ 'پولیس زبردستی جامعہ کے کیمپس میں داخل ہوئی، پولیس کو کوئی اجازت نہیں دی گئی تھی، یونیورسٹی کے اسٹاف اور طلبہ کو پیٹا جارہا ہے اور انہیں زبردستی کیمپس چھوڑ نے پر مجبور کیا جارہا ہے'۔
دہلی: جامعہ کے طلبا پر پھر لاٹھی چارج اس کے علاوہ جامعہ نگر میں مقامی لوگ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پُرامن طور پر احتجاج کر رہے تھے۔
بتایا جاتا ہے کہ متھرا روڈ پر غیر سماجی عناصر کے ذریعے گاڑی کو نذر آتش کیا گیا جہاں پر گجر سماج کی طرف سے احتجاج کیا جا رہا تھا۔ اس واقعے کے بعد پولیس نے احتجاج کو ختم کرنے کے لیے کارروائی کی۔
دہلی ٹریفک پولیس نے ٹویٹ کے ذریعے اطلاع فراہم کی ہے کہ دہلی کے بھرت نگر اور آس پاس کے علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کے دوران گاڑیوں میں آگ لگانے کا واقعہ پیش آنے کے بعد اوکھلا جانے والے راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔
جامعہ طلباء کا پر امن احتجاج جاری جامعہ ملیہ اسلامیہ میں گزشتہ دو روز سے جاری احتجاجی مظاہرہ کل شام ختم ہو گیا تھا۔ تاہم آج اوکھلا کے مقامی باشندے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن اسی دوران بھرت نگر اور دیگر علاقوں میں گجر سماج سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی احتجاجی مظاہرے کر رہے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے بھرت نگر کا احتجاج پر تشدد ہو گیا اور غیر سماجی عناصر نے گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ اسی دوران کئی گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔
مزید پڑھیں: بنگال میں انٹرنیٹ خدمات معطل
قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل گجر سماج کے ایک شخص کی موت ہو گئی تھی جس کی وجہ سے یہ احتجاجی مظاہرہ کیا جا رہا تھا، اس احتجاجی مظاہرہ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔