اردو

urdu

'جامعہ کے باہر فائرنگ انتہائی قوم پرستی کا نتیجہ'

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران ہوئی فائرنگ میں یونیورسٹی کا طالب علم شاداب زخمی ہوگیا تھا، زخمی طالب علم شاداب فاروق نے اس واقعہ کو انتہائی قوم پرستی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

By

Published : Feb 3, 2020, 10:08 AM IST

Published : Feb 3, 2020, 10:08 AM IST

Updated : Feb 28, 2020, 11:41 PM IST

'جامعہ کے باہر گولی چلنا انتہائی قوم پرستی کا نتیجہ'
'جامعہ کے باہر گولی چلنا انتہائی قوم پرستی کا نتیجہ'

شاداب فاروق نے اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ 'جمعرات کو جو ہوا ہے، اسے انتہائی قوم پرستی کا نتیجہ کہا جا سکتا ہے'۔

اپنے فیس بک پوسٹ میں وہ آگے لکھتے ہیں 'اگر آپ اسے ایک احتجاج بنانا چاہتے ہیں تو آپ اسے بنائیں، کالا جھنڈا اٹھائیں، لال جھنڈا بلند کریں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس واقعے کے لیے اکیلے دہلی پولیس کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا بلکہ یونیورسٹی انتظامیہ اور وائس چانسلر بھی اس کے لیے ذمہ دار ہیں'۔

شعبہ صحافت و نشریات میں زیر تعلیم شاداب فاروق نے اس واقعہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 'جامعہ رابطہ کمیٹی نے 30 جنوری کو یونیورسٹی سے راج گھاٹ تک گاندھی مارچ کا مطالبہ کیا تھا'۔

'میں اس میں (مارچ) شامل ہونے والا تھا اور مارچ کے آگے بڑھنے کے لیے بھیڑ کا انتظار کر رہا تھا، تبھی میں نے دیکھا کہ اچانک ایک شخص ہاتھ میں پستول لیے ہولی فیملی ہسپتال کی طرف بڑھ رہا ہے، میں نے دیکھا کہ میرے کچھ دوست وہاں کھڑے ہیں، میں اسے قابو میں کرنے اور باز رکھنے کے لیے اس کی جانب فوری طور پر دوڑا'۔

انہوں آنکھو دیکھا حال بیان کرتے ہوئے لکھا کہ 'لوگ پولیس سے اس کو روکنے کے لیے کہہ رہے تھے، وہ مسلسل شور مچا رہے تھے کہ اس کے پاس پستول ہے لیکن پولیس نے ایک نہیں سنا، اس کے بجائے وہ ویڈیوز بناتی رہی، میں کہتا رہا بندوق رکھو میں نے دو بار کہا، جب میں نے تیسری بار یہ کہا تو اس نے میرے بائیں بازو پر گولی چلادی'۔

فاروق نے کہا کہ 'اس نے جو کیا وہ کسی ہیرو کا کام نہیں تھا، لیکن اس نے وہی کیا جو اسے صحیح لگا'۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 11:41 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details