جماعت اسلامی ہند کے قومی سکریٹری ملک معتصم خان نے عدالت کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' قانون ساز ادارے تو غلطی کرتے ہیں لیکن اگر عدالتیں بھی یہی غلطی دہرائیں تو اس پر بہت تعجب ہوتا ہے'۔
خان نے مزید کہا کہ' عدالت کو دیکھنا چاہیے کہ لاکھوں کروڑوں لوگ اس قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ عوام کا احتجاج اس بنیاد پر ہے کہ یہ قانون آئین کے خلاف ہے، کم از کم اس پر عدالت کو توجہ دینی چاہیے تھی، لیکن ایسا لگتا ہے جیسے عدالت التوا کی چال اپنا رہی ہے۔
اب تک عدالت کو سی اے اے کی سماعت آئینی بینچ کے حوالے کر دینی چاہیے تھی لیکن عدالت نے ایسا نہیں کیا۔
خیال رہے کہ پارلیمٹ کے ذریعے شہریت قوانین میں ترمیم کے بعد ملک بھر کے عوام اسے آئین کی روح کے منافی اور دفعہ 14 کی خلاف ورزی بتاکر احتجاج کررہے ہیں، احتجاجی مظاہرین کا کہنا ہے کہ قانون میں مذہب کو بنیاد بنا کر شہریت دینے کی تجویز ہے، جو بھارت کے آئین اور سیکولرزم کے خلاف ہے۔
ملک کے متعدد شہروں میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف مسلسل دھرنا و احتجاج جاری ہے، عوام کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس متنازع قانون کو واپس لے اور بھارتی جمہوریت کی روح کو برقرار رکھے۔