جماعت اسلامی ہند کی مرکزی مجلس شوریٰ کے رکن مولانا محمد رفیق قاسمی 76 برس کے عمر میں ہفتہ کے روز صبح تقریباً 8 بجے اچانک حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے۔ مولانا کو گذشتہ برس بھی دل کا دورہ پڑا تھا۔ اس وقت علاج و معالجہ کے بعد مولانا صحت یاب ہوگئے تھے۔ آج صبح دل کا شدید دورہ پڑا اور انتقال کرگئے۔
مولانا کے انتقال پُر ملال پر جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے انتہائی صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' مولانا کی ذات اپنے آپ میں ایک تحریک تھی۔ ان کی ولادت 1365ھ 1946ء میں ریاست اترپردیش کے ضلع بلرام پور میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام مولانا محمد الیاس تھا۔ آپ کی ابتدائی تعلیم مدرسہ فرقانیہ گونڈہ (یوپی) میں ہوئی۔ اس کے بعد دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے، جہاں 5 برس اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے فضیلت کی سند حاصل کی۔ مدرسہ مظاہر علوم سہارن پور سے بھی کچھ فیض اٹھایا۔ تعلیم سے فراغت کے بعد مولانا نے کچھ اوقات مدرسہ شمس العلوم ضلع سدھارتھ نگر، مدرسہ ناصر العلوم گونڈہ، مدرسہ اسلامی میرٹھ اور جامعہ محمدیہ بلرام پور وغیرہ میں تدریسی خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد جماعت کی سرگرمیوں کے لیے وقف ہوگئے۔
مولانا رفیق قاسمی سنہ 1975 میں جماعت اسلامی ہند، ریاست اترپردیش کے ضلع گونڈہ و بہرائچ کے ناظم، پھر علاقہ بریلی کے ناظم مقرر کیے گئے۔ ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ (جون 1975) کے بعد جب جماعت کے ذمہ داران و ارکان جماعت کو جیلوں میں بند کردیا گیا تھا، مولانا کسی وجہ سے گرفت میں نہیں آسکے تھے۔ اس عرصے میں وہ بہت زیادہ سرگرم رہے۔ مختلف جیلوں میں مقیّد رفقائے جماعت سے ملاقات کرنا اور ان کے حالات سے واقفیت حاصل کرنا، جن رفقاء کی بیل اپلیکیشن سیشن کورٹ سے خارج ہوجاتی تھی، ہائی کورٹ سے ان کی ضمانت کے لیے کوشش کرنا، کورٹ سے متعلق اخراجات کا انتظام کرنا اور ہمہ وقتی کارکن اور دیگر ارکان کے اہل خانہ کے معاشی مسائل کے لیے وسائل کاانتظام کرنا، ان دنوں مولانا کی مصروفیت کے کام تھے۔