حکومت نے جمعرات کو ملک کو یقین دہانی کرائی کہ وہ کورونا وائرس کی وجہ سے غیرممالک میں پھنسے ہندوستانی شہریوں کو واپس لانے لئے ترجیحی بنیاد پر کام کر رہی ہے اور انھیں واپس لانے کے لئے پر عزم ہے ۔ایران کے بعد اٹلی میں پھنسے ہندوستانیوں کی واپسی بھی یقینی بنائی جائے گی۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کورونا وائرس کی وجہ سے پھنسے ہندوستانیوں کے بارے میں آج لوک سبھا میں از خود دئے گئے بیان پر ممبران کے وضاحت کے مطالبہ پر کہا کہ حکومت ان ملکوں سے شہریوں کو واپس لانے کے لئے ترجیحی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ جہاں کورونا کا قہر جاری ہے۔ ابھی ایران اور اٹلی کی صورت حال زیادہ پریشان کن ہے۔ اس لئے حکومت کا فوکس ان دونوں ملکوں پر پہلے ہوگا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران سے 58 ہندوستانیوں کو منگل کے روز واپس لایا گیا ہے،اور 200 سے زیادہ دیگر لوگوں کو لایا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ آج ایک میڈیکل ٹیم اٹلی روانہ کی جارہی ہےجو وہاں پھنسے ہندوستانیوں کی جانچ کرے گی جس کے بعد انھیں واپس لایا جا سکےگا۔ انھوں نے کہا کہ ان دونوں ملکوں میں مقامی سطح پر جانچ میں کافی وقت صرف ہو رہا ہے۔ اس لئے ہندوستان خود اپنی جانچ ٹیم وہاں بھیج رہا ہے۔ جس سے ان لوگوں کو واپس لانے میں آسانی پید اہو سکے گی۔ اٹلی سے لوگوں کو لانے کے لئے ان کے پاس کورونا سے ’فری‘ہونے کا سرٹیفکیٹ ضروری ہے۔ اس لئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ اس بارے میں پہلے ایڈوائزری جاری کی گئی تھی ۔
انھوں نے کہا کہ حکومت پہلے اٹلی اور ایران میں پھنسے عقیدتمندوں اور طلبا کو فوقیت دی رہی ہے۔ اس کے بعد ایران میں پھنسے مچھواروں کو واپس لایا جائے گا۔ یہ مچھوارے جنوبی ایران میں پھنسے ہیں جہاں کورونا کا اثر زیادہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان دو نوں ممالک میں ہندوستانی سفارت خانہ لوگوں سے رابطہ بنائے ہوئے ہے اور ان کی تمام ضروریات کو پورا کیا جا رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت مختلف ملکوں میں پھنسے ہندوستانیوں کو واپس لانے کے لئے پرعزم ہے اور کرونا وائرس کے اثرات کو دیکھتے ہوئے افراتفری کے صورتحال نہیں بنانے چاہئے۔انھوں نے کہا کہ چین کے اوہان اور جاپان کے ڈائمنڈ پرنسزکروز سے ہندوستانیوں کو نکالنے اور ایران میں پھنسے ہندوستانیوں کو نکالنے کی صورت حال میں فرق ہے۔
داکٹر جے شنکر نے کہا کہ ایران کے مختلف صوبوں میں 6000 سے زائد ہندوستانی پھنسے ہوئے ہیں جن میں خاص طور سے لداخ اور جمو ں وکشمیر اور مہاراشٹر کے 1100 زائرین ،جموں اور کشمیر کے 300 طلبا،کیرالہ ،تمل ناڈو اور گجرات سمیت ملک کے مختلف حصوں کے تقریباً 1000 مچھوارے اور ایسے افراد شامل ہیں جوروزی روٹی اور مذہبی مطالعہ کے لئے ایران میں مقیم ہیں۔