اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اعلان کردہ مشرق وسطی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسلامی تعاون تنظیم 57 رکنی مختلف مسلم ممالک کی نمائیدہ تنظیم ہے۔ او آئی سی نے پیر (3 فروری 2020) کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں اس منصوبے پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے ایک سربراہی اجلاس منعقد کیا۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ذرائع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس نے 'تمام ممبر ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس منصوبے میں شامل نہ ہوں اور کسی بھی شکل میں اس پر عمل درآمد کے لیے امریکی انتظامیہ کے ساتھ کوئی بھی تعاون نہ کریں'۔
اس سلسلے میں فلسطینی قیادت کی طرف سے درخواست کی گئی۔ او آئی سی باڈی کا اجلاس عرب لیگ کے ذریعہ ٹرمپ کے نام نہاد صدی کے معاہدے کو مسترد کرنے کے دو دن بعد یہ کہتے ہوئے منعقد کیا گیا کہ 'یہ فلسطینی عوام کے کم سے کم حقوق اور خواہشات پر پورا نہیں اترتا ہے'۔
واضح رہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ مل کر وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے حامی سامعین سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے منگل کے روز (28 جنوری 2020) فلسطین۔اسرائیل تنازعہ کے حل کے لئے اپنے دیرینہ منصوبے کو دونوں فریقوں کے لئے جیت کا حل قرار دیا تھا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کا مجوزہ معاہدہ دو ریاستوں کے حل کے قیام کو یقینی بنائے گا، جس سے فلسطینیوں کے لیے یہ وعدہ کیا گا کہ وہ یروشلم کے بالکل نواحی علاقے ابوڈس میں اپنا ایک نیا دارالحکومت بنائیں۔