آئی ایم اے بد عنوانی کا پردہ فاش ہونے پر کرناٹک کے ہزاروں کو غریبوں کو شدید دھچکہ لگا ہے۔
آئی ایم اے غبن کے لیے علمائے سو ذمہ دار؟ آئی ایم اے پونجی گھوٹالے کی وجہ سے تقریبا 40 ہزار سے زائد سرمایہ کاروں کو 5700 کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ لیکن سوال یہیں ہے کہ آخر اس کا ذمہ دار کون ہے۔
آئی ایم اے کمپنی کے تئیں عوام میں بھروسہ قائم کرنے کے لیے علما کا بھرپور استعمال کیا گیا۔ علما نے آئی ایم اے کے کاروباری نظام کے حلال و جائز ہونے کی تائید کی، حد تو اس وقت ہو گئی تھی جب مساجد کے ممبروں سے آئی ایم اے میں سرمایہ کاری کے لیے تقریریں کی گئی تھیں۔
اس سے لوگوں میں کمپنی کے تئیں یقین پیدا ہوا اور لوگوں نے حلال کے نام پر کروڑوں کی سرمایہ کاری کی۔
اس معاملے میں تقریبا 35000 شکایتیں کنرشیل اسٹریٹ پولیس اسٹیشن میں جمع کی جا چکی ہیں۔ کرناٹک حکومت کی جانب سے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔
آئی اے ایم کا ایم ڈی محمد منصور خان 8 جون کو ملک سے فرار ہو گیا ہے۔
کانگریس کے معطل رہنما روشن بیگ پر آئی ایم اے کو بڑھاوا دینے کا الزام ہے، اس معاملے ایس آئی ٹی روشن بیگ سے بھی پوچھ تاچھ کرے گی۔ ای ڈی نے آئی ایم اے کے ایم ڈی محمد منصور خان کو حاضر ہونے کے لیے نوٹس جاری کیا ہے۔ محمد منصور خان 8 جون سے ملک سے فرار ہے۔