نیویارک سے تعلق رکھنے والی صحافیوں کے تحفظ کی کمیٹی (سی پی جے) کے گلوبل انڈیکس پر انڈیا اور پاکستان کا شمار اُن بارہ ممالک میں ہوتا ہے جو صحافیوں کے قاتلوں کو سزا دینے کا انتہائی خراب ریکارڈ رکھتے ہیں۔
برسلز سے تعلق رکھنے والی ’انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس‘ (آئی ایف جے) نے میڈیا کیلئے چودہ انتہائی خطرناک ممالک کی فہرست مرتب کی ہے۔
اُن میں عراق سب سے اونچے درجے پر ہے۔ اِس فہرست میں پاکستان کا نمبر چوتھا جبکہ بھارت کا ساتواں ہے۔ ’رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ (آر ایس ایف) کے تیار کردہ پریس فریڈم انڈیکس 2019کے مطابق دنیا کے 180ممالک میں بھارت 138سے نیچے گر کر 140ویں درجے پر جبکہ پاکستان 139سے گر کر 142ویں درجے پر پہنچ گیا ہے۔ 2018میں بھارت 138جبکہ پاکستان 139ویں نمبر پر تھا۔ اِس کا مطلب ہے کہ بھارت دو درجے اور پاکستان تین درجے نیچے گرا ہے۔ 2014میں بھارت کا نمبر 140واں اور پاکستان کا 158واں تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران پاکستان اوربھارت میں صحافیوں کے قتل کی تعداد میں کچھ کمی ضرورآئی ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ یہ دونوں ممالک ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس پر نچلے درجوں پر چلے گئے ہیں؟ آر ایس ایف کے ذرائع کے مطابق یہ درست ہے کہ صحافیوں کے قتل کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن انڈیا اور پاکستان دونوں ممالک میں غیر علانیہ سنسر شب بڑھی ہے۔ دونوں ممالک میں میڈیا ریاست اور غیر ریاستی عناصر کی عدم برداشت کا نشانہ ہے۔
حال ہی میں 'ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا'نے پارلیمانی انتخابات کے دوران سینئر صحافیوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے اور اُنہیں دھمکیاں دینے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ اُن کے خلاف ضروری کارروائی کرے جو سوشل میڈیا کے ذریعے صحافیوں کو ہراساں کر رہے ہیں۔