کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گذشتہ ہفتہ کسان احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ پنجاب میں صورتحال تشویشناک ہے جبکہ کینیڈا میں مقیم شہری اپنے خاندان کےلیے کافی پریشان ہیں۔
ٹروڈو کے بیان کے بعد مودی حکومت نے کینیڈا کے ہائی کمشنر کو نئی دہلی میں طلب کرکے احتجاج درج کرایا اور وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کوویڈ۔19 سے متعلق کینیڈا کی زیرقیادت وزارتی گروپ سے دستبردار ہوجانے کی دھمکی دی جس کے بعد کینیڈا کے سرکاری حلقوں میں ہلچل مچ گئی۔
بھارتی حکومت نے واضح پیام دیا تھا کہ اس طرح کے رویہ سے دو طرفہ تجارت پر برا اثر پڑے گا۔ ٹروڈو کے خالصتانی حامی نقطہ نظر کے بعد بھارت اور کینیڈا کے درمیان دو طرفہ تجارت میں 2017-18 سے 2018-19 میں تقریباً ایک بلین ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔
کینیڈا کے سرمایہ کار بھارت کو سرمایہ کاری کےلیے ایک پرکشش منزل کے طور پر دیکھتے ہیں۔ فی الحال 400 سے زیادہ کینیڈین کمپنیز بھارت میں موجود ہیں اور ایک ہزار سے زائد کمپنیاں بھارتی مارکٹ میں بڑے پیمانہ پر سرگرم کاروبار میں مصروف ہیں۔
اطلاعات کے مطابق کسان احتجاج کو لیکر کینیڈا کے وزیراعظم کے رویہ میں نرمی آئی ہے۔ کچھ روز قبل ایک سوال کے جواب میں ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈا ہمیشہ پرامن احتجاج کے حق میں رہا ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ بات چیت مثبت سمت میں جاری ہے۔