اقتصادی سست روی کی وجہ سے مینوفیکچرنگ، زراعت اور کان کنی کے شعبے کی مایوس کن کارکردگی سے رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں ملک کا مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح ترقی 26 سہ ماہی کی نچلی سطح 4.5 فیصد پر آ گئی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 7.0 فیصد رہی تھی۔
این ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی۔ ستمبر کی سہ ماہی میں مُلک کی معیشت 6 سالہ بدترین دور سے گزر رہی ہے۔
جولائی۔ ستمبر سہ ماہی میں بھارت کی جی ڈی پی 4.5 فیصد رہی جو 6 سالوں کی کم ترین سطح ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 2013 میں بھارت کی معیشت 4.3 فیصد پر آچکی ہے جب مُلک میں کانگریس کی حکومت تھی۔
مُلک میں مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں کمی کی وجہ ترقی پر بھاری دباؤ پڑا ہے۔ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں زرعی شعبے کی ترقی کی شرح 2.1 فیصد رہی جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.9 فیصد رہی تھی۔
مرکزی دفتر شماریات کی طرف سے یہاں جاری اعداد و شمار کے مطابق اس سہ ماہی میں مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں میں منفی 0.4 فیصد اضافہ درج کیا گیا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 5.6 فیصد رہی تھی۔
رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں 4.3 فیصد سے زائد کی ترقی کی شرح حاصل کرنے والے سیکٹروں میں ٹریڈ، ہوٹل، نقل و حمل، مواصلات اور نشریات سے منسلک سروسز، فنانس، رئیل اسٹیٹ اور پیشہ ورانہ سروسز اور عوامی گورننس ، دفاع اور دیگر سروسز شامل ہیں۔
ادھر کانگریس نے معیشت کی بدحالی پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ کانگریس کے ترجمان رھندیپ سنگھ سُرجیوالا نے کہا حکومت کی پوری توانائی مُلک میں افراتفری پھیلانے اور گوڑسے کو قوم پرست ثابت کرنے پر مرکوز ہے جبکہ معاشی بدحالی کی طرف حکومت کی توجہ ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا بی جے پی حکومت نے مُلکی معیشت کو تباہ کر دیا ہے۔
وہیں منموہن سنگھ نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے مُلکی معیشت کی ابتر حالت کو ناقابل قبول قرار دیا۔ انہوں نے کہا جس طرح سے بی جے پی نے مُلک کی صحت مند معیشت کو تباہ کیا ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔