انہوں نے کہا کہ 'حالانکہ ترکی کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں لیکن چھ اگست کے بعد سے مسٔلہ کشمیر کو لے کر مسلسل ایسے بیانات سامنے آرہے ہیں، جو کہ حقائق پر مبنی نہیں ہیں'۔
'کشمیر پر ترکی اور ملائیشیا کے بیانات افسوسناک' ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پر دیے گئے بیان پر اظہار افسوس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ایسے بیانات جانبدار اور غیر ضروری ہیں کیونکہ کشمیر بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے'۔
رویش کمار نے مزید کہا کہ 'میں ترکی کی حکومت سے درخواست کرنا چاہوں گا کہ کشمیر کے مسئلہ پر وہ غیر مطلوب بیانات سے دور رہیں'۔
انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں دیے گئے بیان پر بھی شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ 'عمران خان کا بیان غیر ذمے دارانہ تھا اور انہیں بین الاقوامی تعلقات نبھانا نہیں آتا'۔
کشمیر مسٔلہ پر سعودی عرب کے موقف سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں رویش کمار نے کہا کہ 'ہم نے کئی ممالک کے سامنے اپنا موقف رکھا ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور یہی بات ہم نے سعودی عرب کے سامنے بھی رکھی ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر کے معاملے میں بھارت عالم اسلام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ متعدد عرب ممالک کی خاموش حمایت بھارت کی بڑی سفارتی کامیابیوں میں شمار کی جارہی ہیں لیکن ترکی اور ملائیشیا کے بیانات سے بھارت ناخوش نظر آرہا ہے۔'