اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

اے ایم یو فیکلٹی آف لاء میں نئے اکیڈمک بلاک کا افتتاح - علی گڑھ مسلم یونیورسٹی

سابق ڈین پروفیسر حفیظ الرحمٰن کے کنبے کے اراکین کے ذریعہ عطیہ کئے گئے 34 لاکھ روپئے سے اس بلاک کی تعمیر کی گئی ہے۔

سدف
sdf

By

Published : Aug 20, 2020, 8:43 PM IST

عالمی شہرت یافتہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے فیکلٹی آف لاء میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ایک نئے اکیڈمی بلاک کا افتتاح کیا۔

ویڈیو

سابق ڈین پروفیسر حفیظ الرحمٰن کے کنبے کے اراکین کے ذریعہ عطیہ کئے گئے 34 لاکھ روپئے سے اس بلاک کی تعمیر کی گئی ہے۔

پروفیسر حفیظ الرحمٰن سپریم کورٹ، ہائی کورٹ اور دیگر عدالتوں میں اور تعلیمی اداروں میں اعلی مقام پر فائز ہوئے۔ فیکلٹی کے طلبا و طالبات بھی عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں چاہے وہ عدالتی ملازمتیں ہو، یا لاء فرموں میں ان کی تقرری ہو۔

اے ایم یو لاء فیکلٹی کے پہلے ڈین پروفیسر حفیظ الرحمٰن نے امریکہ سے پی ایچ ڈی کی تھی۔ سنہ 1929 میں وہ طلبا یونین کے اعزازی سیکریٹری منتخب ہوئے تھے اس کے علاوہ تین بار علی گڑھ میونسپل کمشنر بھی منتخب ہوئے تھے ان کی کاوشوں کی بدولت فیکلٹی آف لاء وجود میں آئی اور 1960 میں وہ اس کے پہلے ڈین بنے۔

وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا لاء فیکلٹی کے سابق طالب علم ملک میں نیشنل لاء اسکول کے قیام کی تحریک کے معمار رہے ہیں اور یہاں کے طلباء وطالبات یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور اداروں کے ڈائریکٹر بھی ہوئے ہیں۔

پروفیسر منصور نے کہا کہ 'میرے کنبہ کی کئی نسلوں نے اے ایم یو کی پرورش کی ہے اور ہم یونیورسٹی فیکلٹی آف لاء کی ترقی کے لئے وقف ہیں اور نئے کورسز اور پروجیکٹوں میں تعاون کے لیے ہم آئندہ بھی اپنی خدمات فراہم کرتے رہیں گے'۔

فیکلٹی آف لاء کے ڈین پروفیسر شکیل احمد صمدانی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 'یہ بلاک پروفیسر حفیظ الرحمن صاحب کے نام سے بنائے گئے ہیں جو ہماری فیکلٹی کے پہلے ڈین تھے اور انہیں کے خاندان والوں نے یہ بطور عطیہ دیا ہے، جس میں صاف ظاہر ہے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور ان کے بیٹے ہیں۔ 34 لاکھ روپے کی رقم سے دو بڑے ہال بنائے گئے ہیں جب ہمارے یہاں ایک ساتھ کلاس ہوتی ہے تو تقریبا 135 طلبہ و طالبات ہو جاتے ہیں تو ہمارے پاس پہلے ایک ہال تھا اب الحمداللہ حفیظ الرحمن بلاک بننے سے ہمارے پاس دو اور ہال ہو گئے ہیں یعنی تین بڑے ہال ہیں جہاں اب ہم ایک ساتھ بچوں کی کلاس لے سکتے ہیں اور کبھی کبھی کسی فنکشن کے لیے بھی اس کا استعمال کرسکتے ہیں'۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details