ایشیا میں سرفہرست عوامی ذرائع ابلاغ کے ادارے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونکیشن (آئی آئی ایم سی) نئی دہلی میں ہر سال دس فیصد کے اضافے سے بڑھنے والی فیس کے خلاف تین ماہ سے جاری احتجاج کے بھوک ہڑتال میں تبدیل ہونے کے بعد آج چوتھے دن آئی آئی ایم سی انتظامیہ نے تحریری یقین دہانی جاری کی ہے جس کے سبب طلبا میں خوشی کی لہر ہے۔
آئی آئی ایم سی انتظامیہ کی جانب سے جاری نئے سرکلر میں کہا گیا ہے،’ 12 فروری 2020 کےسرکلر کے تناظر میں تمام پوسٹ گریجویٹ (پی جی) ڈپلومہ کے طلبا کو مطلع کیا جاتا ہے کہ فیس کی دوسری اور آخری قسط جمع کرنے کی آخری تاریخ میں توسیع کرتے ہوئے دو مارچ 2020 سے 31 مارچ 2020 اور ایگزیکیٹو کونسل کی 142 ویں اجلاس کے فیصلے کے مطابق ادارے میں کفایتی فیس نظام کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کرنے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر جدید فیس نظام کو حتمی شکل دیے جانے /نوٹیفائی کیے جانے تک، جو بھی بعد میں ہو اس تک بڑھا دی گئی ہے‘۔
قابل ذکر ہے کہ متعدد اہم شخصیات نے آئی آئی ایم سی کے طلبہ کی حمایت کی تھی۔
بھوک ہڑتال کے حوالے سے راہل یادو کے ٹویٹ’ ’آئی آئی ایم سی کے طلباءگذشتہ 3 دن سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔
ہم کفایتی فیس ڈھانچے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ ہر عام آدمی اپنے بچے کو آئی آئی ایم سی ’ملک کے پریمیئر میڈیا انسٹی ٹیوٹ‘ میں پڑھانے کے بارے میں سوچ سکے‘‘ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئےسوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو نے لکھا،’آئی آئی ایم سی کے طلبہ اور ان کے جدوجہد کے ساتھ ہوں‘ ۔
آٹھ طلبہ جو بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے ان میں اونتیکا تیواری، آکاش پانڈے، راجن راج، جاگرتی کماری، دیویش مشرا، حامد رضا، رشی کیش شرما، آستھا ستیہ ساچی، گوتم کمار شامل ہیں۔
طلبا کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ بھوک ہڑتال اس لیے کی کیونکہ انتظامیہ دھوکہ دہی سے کام لے رہی تھی۔