دنیا بھر میں یہ خبریں گشت کر رہی ہے کہ چین نے اقوم عالم میں عظیم طاقت بننے کے لئے کورونا وائرس جیسے بائیو ہتھیار کو تیار کیا۔ امریکی صدر نے یہ الزام عائد کیا کہ چینی حکومت نے ان حقائق کو پوشیدہ رکھا کہ وہان صوبے کی تجربہ گاہ میں تیار یہ وائرس دنیا میں پھیل چکا ہے۔ سائنس داں اور خفیہ اداروں نے تاہم امریکہ کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد قرار دیا ہے
۔سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ وائرس کا پھیلاﺅ جانوروں سے انسانوں میں ترسیل کی وجہ سے ہوا ہے۔امریکی لیڈروں کی طرف سے وبائی مرض پر قابو پانے میں ناکامی کے نتیجے میں چین پر الزام عائد کرنے کے لیے ایک اور دلیل پیش کی جارہی ہے۔
وہیں دوسری طرف ایک اور حقیقت یہ ہےکہ امریکہ کی طرف سے چین کے وہان صوبے میں قائم تجربہ گاہ کو امریکہ کی طرف سے 37 لاکھ ڈالر کے رقومات فراہم کیے گئے ہیں۔سال 2002۔2003 کے دوران ایشیائی ممالک میں سارس وائرس کے پھیلاؤ کے نتیجے میں چین نے وہان میں وائرولوجی لیبارٹری(وائرس پر تحقیق کیلیے تجربہ گاہ)قائم کرنے کا فیصلہ لیا ۔تاکہ اگر آئندہ ہونے والے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق بہترین طریقے موجود ہوں۔چین کی حکومت نے اس بات کی امید ظاہر کی تھی کہ وائرس سے متعلق تحقیق سے ضد وائرس(وائرس مخالف)ادویات کی تیاری کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔کئی ذرائع کا کہنا ہے کہ چین کی طرف سے اقوام عالم کے خلاف تجربہ گاہ میں وائرس تیار کرنے کا کوئی بھی ثبوت سامنے نہیں آیا ہے۔
امریکی سراغ رساں ایجنسیوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دہشت گرد تنظیمیں کورونا وائرس پھیلاﺅ کیلئے منصوبہ سازی کرسکتی ہےمختلف مکاتب فکر اور نظریات سے وابستہ لوگوں،سفید فام کے نسل پرستوں سے لیکر جہادی گروپ تک اس حیاتاتی( بائیو) جنگ میں ممکنہ طور پر ملوث ہونے کی کوشش کریں گے۔سراغ رساں ایجنسیوں کی ایک خفیہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ دہشت گرد گروپوں نے پہلے ہی اسطرح کے حملوں کو شروع کردیا ہے۔اگر کورونا وائرس میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو صحت کا نظام مفلوج ہوکر رہ جائے گا، جس کے نتیجے میں حکومتیں بھی بے بس ہوجائیں گی۔
خفیہ اور سراغ رساں ایجنسیوں کی طرف سے مرتب شدہ رپورٹوں میں اس بات کی صلاح دی گئی ہے کہ حکومتیں اس طرح کے دہشت گرد حملوں کو روکنے کیلئے3مرحلوں پر مشتمل حکمت عملی کو عملائے۔اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں سوشل میڈیا، ای میلوں اور ایس ایم ایس کے علاوہ انٹرنیٹ چیٹ رومز(انٹرنیٹ میں بات چیت) میں دہشت گردانہ حملوں سے متعلق بات چیت کے پیغامات کی ٹریکنگ یا نگرانی کریں۔اس طرح کی فکر اور نظریہ سے لوگوں کی نگرانی کی جاسکتی ہے۔
اگر علاقے میں کسی نئے طرح کی وبائی صورتحال نظر آتی ہے تو اسے ہمیں دانستہ طور پر متعارف کرانا چاہیے۔بھارت میں ابتدائی طور پر کورونا وائرس کی جڑیں اٹلی اور چین میں پائی جاتی ہیں، اسی طرح سے امریکہ میں چین، اٹلی سے آنے والے سیاحوں کی وجہ سے ملک میں وائرس داخل ہوا۔