اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

لوک سبھا میں حیدرآباد معاملے کی گونج

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا اور سبھی پارٹیوں کے اراکین نے تلنگانہ کے شمس آباد میں ویٹرینری خاتون ڈاکٹر کےساتھ اجتماعی آبرو ریزی کے واقعہ کی مذمت کی اور حکومت نے ایوان کو یقین دلایا کہ زیر وٹالرینس کی پالیسی پرکام کرتے ہوئے ایسے واقعہ کو دہرائے جانے سے روکنے کے لیے وہ قانون میں بھی ضروری تبدیلی کرنے کے لیے تیار ہے۔

By

Published : Dec 2, 2019, 4:39 PM IST

Updated : Dec 2, 2019, 5:18 PM IST

Hyderabad Lok Sabha condemns case, Government ready to change law
لوک سبھا میں حیدرآباد معاملے کی مذمت، حکومت قانون بدلنے کو تیار

اراکین کے ذریعہ وقفہ صفر کے دوران اس واقعہ پر اظہار تشویش اور عصمت دری سے متعلق قانون کو مزید سخت بنائے جانے کے مطالبے پر حکومت کی طرف سے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا 'اس سے بڑی کوئی غیر انسانی حرکت نہیں ہوسکتی۔ اس سے سبھی کو دکھ ہوا ہے۔ سبھی اراکین امید کرتے ہیں کہ اس طرح کے معاملوں میں مجرموں کو سخت سے سخت سزا ملے۔ اس کے لیے قانون میں جو بھی تبدیلی کرنی ہوگی، وہ کرنے کے لیے حکومت تیار ہے'۔

انہوں نے کہا کہ نربھیا کانڈ کے بعد قوانین میں تبدیلی کی گئی تھی اور پھانسی کی سزا کا التزام کیاگیا تھا۔ اس کے بعد سب نے یہ مان لیا تھا کہ اس طرح کے واقعات مین کمی آئے گی، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے اس موضوع پر بحث کرانے یانہ کرانے کا فیصلہ اسپیکر پر چھوڑتے ہوئے کہا کہ حکومت سبھی اراکین کے مشوروں کو سن کر قانون میں سبھی طرح کے ضروری التزام کرنے کے لیے تیار ہے۔

برلا نے بھی پورے ایوان کی طرف سے واقعہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات اور اس طرح کے جرائم سبھی اراکین کو فکر مند اور پریشان کرتےہیں۔ ایوان فکر مند ہے کہ اس طرح کے واقعات کا دہرایا نہ جائے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے بھی قانون میں ہر ضروری تبدیلی کے تئیں ایوان کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسے معاملوں میں 'زیرو ٹالرینس' کی پالیسی پر کام کرےگی۔

متعلقہ قانون میں تبدیلی کا مسودہ تیار ہے۔ پولیس تحقیق اور ترقی بیورو کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ریاستوں کو خط لکھ کر اس مسودے پر ان سے مشورے مانگے گئےہیں اور اسے جلد از جلد پارلیمنٹ میں پیش کیاجائےگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایسے واقعات پر لگام لگانے کے لیے پورے ملک میں سنگل ہیلپ لائن نمبر '112' جاری کیا ہے۔

تقریباً سبھی ریاستی پارٹیوں کے اراکین نے قانون میں تبدیلی کرکے التزام سخت کرنے کا مطالبہ کیا۔کئی اراکین نے عصمت دری کرنے والوں کے لیے صرف اور صرف پھانسی کی سزا کا التزام کرنے اور نربھیا کانڈ کے قصورواروں کو جلدازجلد پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

تلنگانہ کے نالگونڈا سے کانگریس رکن اتم کمار ریڈی نے ریاستی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مقتولہ کے گھروالوں کو پولیس ایک تھانے سے دوسرے تھانے دوڑاتی رہی۔

شاہراہوں کے کنارے شراب کی فروخت پر پابندی کے باوجود اس معاملے میں پایا گیا کہ وہاں شراب فروخت ہورہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ پورا ملک اس واقعہ پر شرمندہ ہے۔

ڈیم ایم کے کے ٹی آر بالو نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس طرح کے واقعات پر یہ کہہ کر پلا نہیں جھاڑنا چاہیے کہ امن و قانون ریاست کا مسئلہ ہے۔ مرکز کو اس پر سخت کارروائی کرنی چاہیے۔


ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے کہا کہ اس واقعہ کے باوجود ریاستی حکومت سورہی ہے۔ تلنگانہ کے وزیر داخلہ غیر سنجیدہ بیان دے رہے ہیں۔

انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ عصمت دری کے معاملے میں صرف پھانسی کی سزا کے لیے قانون بنائیں۔

تلنگانہ کے کریم نگر سے رکن پارلیمنٹ سنجے کمار باندی نے اسے بےحد گھناؤنا واقعہ بتاتے ہوئے کہا کہ ان معاملوں میں مجرمین کو جلد از جلد سزا دلانے کے لیے ریاستوں اور مرکزی حکومت کو مل کام کرنا چاہئے۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ امن و قانون موثر انداز میں نافذ کیا جائے۔

بیجو جنتا دل کے پناکی مشر نے کہا کہ نربھیا کانڈ کے قصورواروں کو عدالت سے پھانسی کی سزا سنا دی گئی ہے۔ ان کی اپیل اور معافی کی عرضی بھی خارج ہوگئی ہے۔ اس کے باوجود تہاڑ جیل انتظامیہ کو یہ پتہ نہیں ہے کہ ان کے ساتھ کیا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عصمت دری کے ملزمین کو فوری طورپر پھانسی دے دی جانی چاہیے۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی سپریا سولے نے کہا کہ عصمت دری کے ملزمین کو سبق سکھانا ضروری ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں زیرو ٹالرنس کی پالیسی اپنانی چاہئے۔ اپنا دَل کی انوپریا پٹیل نے کہا کہ اس واقعہ نے پورے ملک کو شرمسار کیا ہے۔

اس معاملے میں ریاستی حکومت کا رویہ کافی افسوس ناک رہا ہے۔ متاثرہ کے گھروالوں کو تھانے تھانے بھٹکنا پڑا۔ فاسٹ ٹریک عدالت کی تشکیل میں وزیراعلی کو تین دن کا وقت لگا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومتیں اور کہیں نہ کہیں مرکزی حکومت بھی سخت پیغام دینے میں ناکام رہی ہے۔

Last Updated : Dec 2, 2019, 5:18 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details