اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

رشی کیش مکھرجی فلمی دنیا کے اسٹار میکر تھے - 40 کی دہائی میں رشی کیش مکھرجی نے فلمی کیریئر کا آغاز

رشی کیش مکھرجی بالی وڈ کے ایسے ’اسٹار میکر‘ کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں جن کا دھرمیندر، راجیش کھنہ، امیتابھ بچن، امول پالیکر، جیہ بھادوڑی جیسے فلمی ستاروں کی کامیابی میں اہم کردار رہا۔

رشی کیش مکھرجی فلمی دنیا کے اسٹار میکر تھے

By

Published : Aug 27, 2019, 3:20 PM IST

Updated : Sep 28, 2019, 11:32 AM IST

رشی کیش کی پیدائش 30 ستمبر 1922 کو کلکتہ میں ہوئی تھی اور کلکتہ یونیورسٹی سے ہی انہوں نے گریجویشن کیا ۔ اس کے کچھ عرصہ بعد انہوں نے ریاضی اور سائنس کے استاد کے فرائض انجام دیئے۔ 40 کی دہائی میں رشی کیش مکھرجی نے فلمی کیریئر کا آغاز نیو تھیئٹر میں بطور کیمرہ مین کیا۔

رشی کیش مکھرجی فلمی دنیا کے اسٹار میکر تھے

نیو تھیئٹر میں ان کی ملاقات معروف فلم ایڈیٹر سبودھ متر سے ہوئی۔ ان کے ساتھ رہ کر رشی کیش مکھرجی نے فلم ایڈیٹنگ کی باریکیاں سیکھیں۔ اس کے بعد وہ فلمساز ومل رائے کے اسسٹنٹ کے طور پر کام کرنے لگے۔

رشی کیش نے ومل رائے کی فلم ’دو بیگھہ زمین‘ اور ’دیو داس‘ کی ایڈیٹنگ بھی کی۔ بطور ہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز سال 1957 میں ریلیز ہوئی فلم ’مسافر‘ سے کیا۔

دلیپ کمار، سچترا سین اور کشور کمار جیسے بڑے اداروں کے باوجود یہ فلم باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔سال 1959 میں رشی کیش کو راج کپور کی فلم ’اناڑی‘ کی ہدایت کاری کرنے کا موقع ملا۔ ان کی یہ فلم باکس آف پر سپرہٹ ثابت ہوئی۔ اس فلم کے بعد رشی کیش مکھرجی فلمی صنعت میں ہدایت کار کے طور پر شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔

رشی کیش مکھرجی فلمی دنیا کے اسٹار میکر تھے

سنہ 1960 میں رشی کیش مکھرجی کی ایک اور فلم ’انوراگ‘ ریلیز ہوئی۔ بلراج ساہنی اور لیلا نائیڈو کی اداکاری والی یہ فلم ایسی شادی شدہ عورت کی کہانی ایک ہے جس کا شوہر اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے اسے چھوڑکر اپنے گاؤں چلا جاتا ہے۔ویسے تو یہ فلم ناکام ثابت ہوئی لیکن نیشنل ایوارڈ کے ساتھ ہی اسے برلن فلم فیسٹول میں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

سنہ 1966 میں آنے والی فلم ’آشیرواد‘ رشی کیش مکھرجی کے کیریئر کی سب سے کامیاب فلم ثابت ہوئی تھی۔ اس فلم کے ذریعہ رشی کیش نے نہ صرف ذات پات اور زمینداری کے رواج پر سخت وار کیا تھا بلکہ ایک باپ کے درد کو سلور اسکرین پر پیش کیا تھا ۔ اس فلم میں اشوک کمار پر فلمایا گیا گیت ’ریل گاڑی، ریل گاڑی‘اُن دنوں کافی مقبول ہوا تھا۔

رشی کیش مکھرجی فلمی دنیا کے اسٹار میکر تھے

سنہ 1969 میں ریلیز ہوئی فلم ’ستیہ کام‘ کا شمار رشی کیش مکھرجی کی ہدایت کاری والی اہم فلموں میں ہوتا ہے۔ دھرمیندر اور شرمیلا ٹیگور کے اہم کرداروں والی اس فلم کی کہانی ایک ایسے نوجوان کی زندگی پر مبنی تھی جس نے آزادی کے بعد کے ملک کا جو تصور کیا تھا ویسا نہیں پایا۔ یہ فلم بھی ناکام رہی لیکن فلم بینوں کا ماننا ہے کہ یہ فلم رشی کیش مکھرجی کی بہترین فلموں میں سے ایک ہے۔

جیہ بھادوڑی کے فلمی کیریئر میں فلمساز و ہدایت کار رشی کیش مکھرجی کی فلموں کا اہم رول رہا ہے۔ جیہ کو پہلا بڑا موقع سال 1971 میں رشی کیش کی فلم ’گڈی‘ سے ہی ملا تھا۔ اس فلم میں انہوں نے ایک ایسی لڑکی کا کردار ادا کیا ہے جو فلمیں دیکھنے کی شوقین ہے اور اداکار دھرمیندر سے محبت کرنے لگتی ہے۔ اپنے اس کردار کو جیہ بھادوڑی نے اپنے چلبلے انداز میں ادا کیا ۔ ان کا یہ کردار ناظرین کو آج بھی یاد ہے۔

فلم گڈی کے بعد جیہ بھادوڑی رشی کیش کی پسندیدہ اداکارہ بن گئی تھیں۔ رشی کیش جیہ بھادوڑی کو اپنی بیٹی کی طرح مانتے تھے اور انہوں نے جیہ کے ساتھ باورچی، ابھیمان، چپکے چپکے اور ملی جیسی فلمیں بنائیں۔

سنہ 1970 میں ریلیز ہونے والی فلم ’آنند‘ کا شمار رشی کیش کی سپرہٹ فلموں میں ہوتا ہے۔ اس فلم میں راجیش کھنہ نے آنند کا مرکزی کردار ادا کیا۔ فلم کے ایک منظر میں راجیش کھنہ کے ذریعہ ادا کردہ مکالمہ ’بابو موشائے، ہم سب رنگ منچ کی کٹھ پتلیاں ہیں جس کی ڈور اوپر والے کے ہاتھ میں ہے ،کون جانے کب کس کی ڈور کھنچ جائے یہ کوئی نہیں بتا سکتا‘کافی مقبول ہوا تھا۔

سنہ 1975 میں آنے والی چپکے چپکے رشی کیش کے کیریئر کہ اہم فلم رہی۔ اس دور میں امیتابھ اور دھرمیندر کو لیکر صرف لڑائی اور ایکشن سے بھرپور فلمیں بنائی جاتی تھیں لیکن رشی کیش نے اس روش سے ہٹ کر ان دونوں کے ساتھ مزاحیہ فلم چپکے چپکے بناکر سب کو حیران کردیا۔ سال 1979 میں رشی کیش کی مزاحیہ فلم ’گول مال‘ ریلیز ہوئی۔یہ فلم بھی سپرہٹ ثابت ہوئی۔

سنہ 1988 میں آئی فلم ’ناممکن‘ کے فلاپ ہونے کے بعد رشی کیش مکھرجی نے تقریباً 10 برس تک فلموں سے دوری اختیار کرلی۔اس کے بعد انہوں نے 1998 میں انل کپور کو لیکر ’جھوٹ بولے کوا کاٹے‘ بنائی۔ بدقسمتی سے یہ فلم بھی باکس آفس پر ناکام ثابت ہوئی۔

رشی کیش مکھرجی کو اپنے فلمی سفر میں سات بار فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ سال 1960 میں ریلیز ہوئی فلم ’انورادھا‘ کے لیے انہیں بہترین فلمساز کے نیشنل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ فلموں میں نمایاں تعاون کے پیش نظر انہیں فلمی صنعت کے سب سے بڑے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ اور پدم ویبھوشن سے بھی سرفراز کیا گیا۔

انہوں نے تین دہائیوں پر مشتمل اپنے فلمی سفر میں 13 فلموں کی فلمسازی اور 43 فلموں کی ہدایت کاری کی ہے۔ فلمسازی کے علاوہ انہوں نے کچھ فلموں کی ایڈیٹنگ اور کئی کی کہانی اور اسکرین پلے بھی لکھے۔

تین دہائیوں تک اپنی فلموں سے ناظرین کی تفریح کرنے والے عظیم فلمساز و ہدایت کار رشی کیش مکھرجی نے 27 اگست 2006 کو اس دنیا کو الوداع کہا۔

Last Updated : Sep 28, 2019, 11:32 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details