چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رما سبرامنیم کی بینچ نے مختلف فریق کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔
اترپردیش حکومت کی جانب سے پیش سالسٹر جنرل تشار مہتا، ریاست کے ڈائریکٹر جنرل پولیس کی جانب سے پیش ہریش سالوے، ملزموں میں سے ایک کی جانب سے پیش سدھارتھ لوتھرا، متاثرہ کے اہل خانہ کی جانب سے پیش سیما کُشواہا اور ایک مداخلت کرنے والے کی جانب سے سینیئر ایڈووکیٹ اندر اجے سنگھ نے بینچ کے سامنے دلائل پیش کیے۔
شنوائی کے شروع میں مہتا نے متاثرہ کے اہل خانہ اور گواہوں کو دی جانے والی سکیورٹی کی تفصیلات پیش کیں جو گذشتہ روز ریاستی حکومت کے حلف نامہ میں بھی ذکر کی گئی تھیں۔
بعد ازاں متاثرہ کے اہل خانہ کی جانب سے پیش سیما کشواہا نے مقدمے کو دہلی منتقل کرنے کی وکالت کی۔ ساتھ ہی عدالت سے گذارش کی کہ وہ اس معاملے میں سی بی آئی تفتیش کی نگرانی کرے۔
دریں اثناء محترمہ جے سنگھ نے دلیل دی کہ مقدمہ کہاں چلے، یہ عدالت خود طے کرے اور اگر دہلی میں مقدمہ چلتا ہے تو سپریم کورٹ خود یا دہلی ہائی کورٹ اس کی نگرانی کرے۔ انہوں نے متاثرہ خاندان کو اترپردیش کے بجائے سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کی سکیورٹی دینے کا مطالبہ کیا۔
محترمہ جے سنگھ کی سی آر پی ایف سکیورٹی کی دلیل پر ڈی جی پی کی جانب سے پیش سالوے نے کہاکہ' ہم متاثرہ خاندان کی سی آر پی ایف سکیورٹی کے لیے بھی تیار ہیں بشرطیکہ اسے ریاستی پولیس کے ناکارہ پن کے طور پر نہ دیکھا جائے'۔
سالسٹر جنرل نے کہاکہ' متاثرہ خاندان ہائی کورٹ کی نگرانی چاہتا ہے۔ ہم بھی اس کی حمایت کرتے ہیں'۔ فریقین کو متفق ہوتے دیکھ کر سی جے آئی نے کہا کہ سی بی آئی تفتیش کی نگرانی ہائی کورٹ کے ما تحت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضررورت پڑی تو سپریم کورٹ بھی نگرانی کرسکتا ہے۔
اس دوران ملزموں کی جانب سے پیش سدھارتھ لوتھرا نے کچھ کہنا چاہا لیکن محترمہ جے سنگھ نے اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ' ملزم کو بولنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے اپیل کی کہ وہ لوتھرا کو بولنے کی اجازت نہ دے۔ جب لوتھرا نے ملزموں کو درپیش کسی مسئلے کی بات کی تو جسٹس بوبڈے نے ان سے کہا کہ وہ مناسب اسٹیج پر جائیں'۔
مزید پڑھیں:
وہیں تیستا شیتلواڑ کی این جی او کی جانب سے وکیل اپرنا بھٹ نے کچھ کہنا چاہا جس کی مہتا نے سخت مخالفت کی اور کہا کہ تنظیم کا ماضی متاثرین کے نام پر چندہ اکٹھا کرنے اور غبن کرنے کا ہے۔ انھیں محترمہ شیتلواڑ کی عرضی پر اعتراض ہے۔ انھیں اپنی دلیل رکھنے کی اجازت نہ دی جائے۔
بعد ازاں کئی مداخلت کاروں کی جانب سے وکیل سامنے آنے شروع ہو گئے لیکن تب تک شنوائی کرکے بینچ اٹھ گئی۔
واضح رہے کہ' گذشتہ دنوں اترپردیش کے ضلع ہاتھرس میں اجتماعی جنسی زیادتی کی شکار 19 سالہ دلت لڑکی کی دہلی کے صفدر جنگ ہسپتال میں موت کے بعد چوطرفہ تنقید ہورہی ہے۔ بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کے ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل کے واقعے کے خلاف طلبہ برادری سمیت سماجی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان سڑکوں پر اُتر کر ملزمین کو سزا دلانے اور متاثرہ کنبہ کے ساتھ ہمدردی کرنے کی بات کی ہے'۔