ریاست اترپردیش کے ہاتھ رس میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی ریپ اور اس کی موت کا معاملہ آج عدالت عظمیٰ میں پہنچ گیا۔
ہاتھ رس میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی ریپ اور اس کی موت کا معاملہ آج عدالت عظمیٰ میں پہنچ گیا سپرم کورٹ سے اس معاملہ کی جانچ مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) یا خصوصی جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) سے کرانے کا حکم دینے کی مانگ کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دہلی کے ستیاما دوبے، وکاس ٹھاکرے، رودر پرتاپ یادو اور سوربھ یادو نے مفاد عامہ کی یہ عرضی داخل کی ہے۔
ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل کے واقعے کے خلاف طلبہ برادری سمیت سماجی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان سڑکوں پر اُتر کر اپنا احتجاج درج کرارہے ہیں عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ اترپردیش کے معاملے کی جانچ اور ٹرائل غیر جانبدار نہیں ہوپائے گی، اس لیے اسے اترپردیش سے دہلی منتقل کرنے کی ہدایت دی جائے۔
اس کے ساتھ ہی اس کی سی بی آئی یا سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے سبکدوش ججز کی قیادت والی ایس آئی ٹی سے جانچ کرائی جائے۔
ہاتھرس ریپ کیس سپریم کورٹ پہنچا ہاتھرس میں ہونے والی اجتماعی جنسی زیادتی کے خلاف ملک گیر پیمانے پر احتجاج ہورہا ہے، وہیں بنارس ہندو یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ پر سماج وادی پارٹی کی خواتین ونگ نے کینڈل مارچ کیا اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ بھارت کی شمالی ریاست اترپردیش کے ہاتھرس گینگ ریپ اور قتل کے واقعے کے خلاف طلبہ برادری سمیت سماجی اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان سڑکوں پر اُتر کر اپنا احتجاج درج کرارہے ہیں۔