چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی صدارت والی بینچ نے ریاستی حکومت سے حلف نامہ دے کر یہ بتانے کو کہا کہ وہ معاملے کے گواہوں کی حفاظت کے لئے کیا قدم اٹھارہی ہے اور کیا متاثرہ کے کنبے نے کوئی وکیل منتخب کیا ہے؟
جسٹس بوبڑے نے کہا کہ وہ یقینی بنائیں گے کہ ہاتھرس معاملے کی جانچ صحیح طریقے سے چلے۔ عرضی گزار کی جانب سے پیش وکیل اندرا جے سنگھ نے دلیل دی کہ متاثرہ کے کنبہ سی بی آئی جانچ کی ریاستی حکومت کی سفارش سے مطمعن نہیں ہے، وہ خصوصی جانچ ٹیم(ایس آئی ٹی ) سے ہی جانچ چاہتا ہے،جس کی نگرانی عدالت خود کرے۔
چیف جسٹس نے کہا، 'ہم یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں عرضی گزاروں کا 'لوکس' ہے یا نہیں لیکن ابھی ہم صرف معاملے کی سماعت اس لئے کررہے ہیں کیونکہ یہ ایک دہلادینے والا معاملہ ہے۔'
خاتون وکیلوں کی جانب سے کیرتی سنگھ نے بھی کہا کہ یہ دہلادینے والا واقعہ ہے۔ اس پر جسٹس بوبڑے نے کہا، 'ہر کوئی کہہ رہا ہے کہ دہلا دینے والا واقعہ ہے۔ ہم بھی یہ مانتے ہیں تبھی آپ کو سن رہے ہیں۔ لیکن آپ الہ آباد ہائی کورٹ کیوں نہیں گئیں؟ کیوں نہیں معاملے کی سماعت پہلے ہائی کورٹ کرے،جو بحث یہاں ہوسکتی ہے، وہیں ہائی کورٹ میں بھی ہوسکتی ہے۔ کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ ہائی کورٹ معاملے کی سماعت کرے؟'
مختلف فریقوں کی دلیل سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ اترپردیش حکومت حقائق پر جواب دے کہ کیا گواہوں کے تحفوظ سے متعلق اقدامات کئے جارہے ہیں؟ اور کیا متاثرہ کے کنبے نے کوئی افرادی وکیل کیا ہے؟
عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت اسے ہائی کورٹ میں مقدمے کے حالات کے بارے میں مطلع کرائے۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ وہ جمعرات کو تفصیلی حلف نامہ دائر کردیں گے۔