راجستھان میں سیاسی شورش کے درمیان ریاستی گورنر کلراج مشرا نے کہا کہ وہ صرف آئین کے مطابق کام کریں گے، مشرا نے ایک بیان میں کہا کہ معمول کے طریقہ کار کے تحت سیشن طلب کرنے کے لیے 21 دن کے نوٹس کی ضرورت ہوتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں اعلان کرنے سے پہلے کچھ نکات پر ریاستی حکومت کے رد عمل کی ضرورت ہے، گورنر نے کہا کہ وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کسی اہم وجہ اور ایجنڈے کا ذکر نہیں کیا تا کہ اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جاسکے۔
گورنر نے مزید کہا کہ جس دن اسمبلی اجلاس بلانا ہے اس سے متعلق کابینہ کے نوٹ میں اس کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور اس کے لیے کابینہ کی طرف سے کوئی منظوری نہیں دی گئی ہے، بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کو تمام اراکین اسمبلی کی آزادی اور سلامتی پر توجہ دینی چاہیے۔
کلراج مشرا کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کووڈ 19 کے بحران پر توجہ دے اور یہ تجویز کرے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر سیشن کا انعقاد کس طرح کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: 'مرکز کے دباؤ میں گورنراسمبلی اجلاس نہیں بلا رہے ہیں'
نیز راجستھان کے گورنر کلراج مشرا نے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت سے پوچھا ہے کہ کیا راجستھان میں امن وامان ختم ہوگیا ہے، جو آپ نے آج کہا تھا کہ وزیر اعلی اور ان کی وزارت داخلہ محاصرے کی صورت میں راج بھون کی حفاظت نہیں کرسکتی؟
پھر اس صورتحال میں بتائیں کہ کون سی ایجنسی سے حفاظت کے لیے رابطہ کرے؟ یاد رہے کہ راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے جمعہ کے روز جلد سے جلد اسمبلی اجلاس بلانے کی مانگ کی اور راج بھون میں چار گھنٹے سے زیادہ احتجاج کیا تھا۔
گہلوت نے الزام لگایا تھا کہ گورنر مرکزی حکومت کے دباؤ میں فلور ٹیسٹ روک رہے ہیں، وزیر اعلی نے 102 اراکین اسمبلی کی ایک فہرست گورنر کو ارسال کی ہے، جنہوں نے اسمبلی اجلاس کے لیے گورنر سے درخواست کی ہے۔
وزیر اعلی نے بی جے پی پر الزام لگایا کہ وہ گورنر پر دباؤ بنا رہی ہے، ساتھ ہی کہا کہ 'ہم نے گذشتہ روز ایک خط میں سیشن بلانے کی درخواست کی تھی اور ہم نے ساری رات انتظار کیا، لیکن کوئی جواب نہیں ملا۔'