اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہا کہ پچھلے دنوں انہوں نے دیکھا کہ مزدوروں کو ان کے گھر لے جانے والی ٹرینیں بغیر نیویگیشن کے چل رہی ہیں، جس کی وجہ سے مزدوروں کو بھاری پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت کی حالت بھی وہی ہے۔ حکومت کے پاس نہ کوئی وژن ہے اور نہ ہی کوئی منصوبہ ہے، بس ایک کے بعد ایک قدم ہوا میں اٹھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نتیجہ یہ ہے کہ ملک کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) گذشتہ 11 سالوں میں 4.2 فیصد کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور شرح نمو آخری سہ ماہی میں 3.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے لیکن حکومت کچھ ٹھوس اقدامات اٹھانے کے بجائے کورونا پر الزام عائد کررہی ہے۔ اس صورتحال کو بہتر طریقے سے سنبھالا جاسکتا تھا لیکن حکومت کے بغیر سوچے سمجھے فیصلوں نے ملک کو معاشی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔
لوک سبھا رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ریلوے پروٹیکشن فورس (آر پی ایف) کے مطابق حکومت کے زیر انتظام خصوصی ٹرینوں میں 80 کارکن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ مزدوروں کو فراہم کی جانے والی ٹرینوں میں پانی کا کوئی نظام نہیں، کھانے پینے اور بغیر نیویگیشن کے چلنے والی ٹرینیں ڈیڈ لائن سے زیادہ وقت میں اپنی منزل تک پہنچ رہی ہیں۔ پچھلے 160 سالوں میں بھی ایسا نہیں ہوا، جب ٹیکنالوجی نے اتنی ترقی نہیں کی تھی۔ حکومت کو کورونا بحران میں لاک ڈاؤن کو صحیح طریقے سے نافذ کرنا چاہئے تھا لیکن حکومت کو کوئی ایسا منصوبہ نظر نہیں آرہا ہے جس کا خمیازہ قوم اور ملک کی عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں دو ماہ سے زیادہ عرصے سے لاک ڈاؤن چل رہا ہے لیکن کورونا بحران کم ہونے کے بجائے بڑھتا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں ایسا لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں حالات اور بھی خوفناک ہوں گے۔