نئی دہلی: راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے رہنما غلام نبی آزاد نے بدھ کو حکومت سے کسانوں سے لڑائی کا راستہ چھوڑ کر بات چیت سے مسئلے کو حل کرنے اور تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
مسٹر آزاد نے صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تجویز پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ان تینوں قانون کو بنانے سے پہلے سلیکٹ کمیٹی کے سامنے بھیجا گیا ہوتا تو تنازع کی صورتحال پیدا نہیں ہوتی۔
انہوں نے 26 جنوری کو لال قلعہ میں ہونے والے تشدد پر کہا کہ اس واقعے میں ملوث مجرموں کو سزا دی جانی چاہیے اور کسی بھی معاملے میں بے گناہ لوگوں کو ملوث کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ 'اپوزیشن لال قلعے تشدد واقعے کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے اس واقعے کو جمہوریت اور امن و امان کے منافی قرار دیا۔'
انہوں نے کہا کہ کسی بھی حالت میں قومی پرچم کی توہین برداشت نہیں کی جائے گی۔'
انہوں نے کہا کہ کچھ سینئر صحافیوں، رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جسے فوری طور پر واپس لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جو شخص وزیر مملکت برائے امور خارجہ تھا وہ غدار کیسے ہوسکتا ہے۔ مسٹر آزاد نے کہا کہ اس کیس میں ملوث کچھ ایڈیٹرز جمہوریت کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ حکومت کو بہت سے معاشی اور بہت سارے بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے جن کا ازالہ کرنا ہوگا۔'
مزیدپڑھیں:'جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرکے اسمبلی انتخابات منعقد کرائے جائیں'
انہوں نے کہا کہ کسانوں کی جدوجہد برطانوی دور سے جاری ہے اور تمام حکومتوں کو کسان مخالف قوانین کو واپس لینا ہوگا۔ انہوں نے کسان تحریک کے دوران ہلاک ہونے والے 175 کسانوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ کسان سیکڑوں برسوں سے جدوجہد کر رہے ہیں۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے جنتا دل یونائیٹڈ کے رام چندر پرساد سنگھ نے کہا کہ 'کانگریس زرعی قوانین کا غلط موازنہ کررہی ہے۔ یہ قوانین لگان وصولی کی نہیں بلکہ کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے لیے ہے۔