اردو

urdu

By

Published : Jan 29, 2020, 7:56 PM IST

Updated : Feb 28, 2020, 10:39 AM IST

ETV Bharat / bharat

'اظہار رائے کی آزادی پر پابندی لگانا کوئی حیرانی کی بات نہیں'

مزاحیہ اداکار کنال کامرا نے اپنے فضائی سفر کی پابندی پر کہا کہ یہ درپیش معاملہ ان کے لیے کسی طرح پریشان کن نہیں ہے ۔ کامرا نے اپنے ایک ٹویٹس کے سلسلے میں کہا کہ ارنب گوسوامی کے ساتھ فلائٹ میں ان کی کوئی بھی سرگرمی بے راہ روی یا خلل انگیزی نہیں تھی۔

Getting banned for the right to speech not shocking: Kamra
حق رائے دہی پر پابندی لگانا کوئی حیرانی کی بات نہیں

ایک ہوائی سفر کے دوران اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا کا سامنا ریپبلک ٹی وی جرنلسٹ ارنب گوسوامی سے ہو ا تھا جس میں انھوں نے فلائٹ میں ہی ان سے کچھ ایسے سوالات کر ڈالے جس پر ارنب نے خاموشی اختیار کر لی۔

ان سارے واقعات کی ویڈیو جب کنال نے اپنے سوشل سائٹس اور ٹوئٹر پر ڈالا تو خوب وائرل ہوا، لوگ ارنب گوسوامی کا مذاق بنانے لگے۔

لیکن اس ویڈیو میں کنال کامرا کے 'غیر اخلاقی' رویہ کی تنقید مرکزی وزیر برائے شہری ہوا بازی ہردیپ سنگھ نے میڈیا کے سامنے کی جس کے بعد معاملہ نے طول پکڑ لیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پہلے تو انڈیگو فلائٹ جس میں کنال کامرا نے ویڈیو بنایا تھا اس پر سفر کے لیے کنال کامرا پر 6 ماہ کی پابندی عائد کر دی گئیں اور اس کے بعد تین دیگر ائیر لائنس ائیر انڈیا، اسپائس جیٹ اور گو ائیر نے بھی آئندہ نوٹس جاری ہونے تک ان کے لیے ہوائی خدمات پر پابندی لگا دی۔


انڈیگو کا حوالہ دیتے ہوئے مودی کابینہ میں وزیر ہردیپ پوری نے دیگر ائیر لائنس کو بھی مشورہ دیا کہ وہ بھی اس طرح کی کارروائی کریں، اس لیے کہ لوگ پورے معاملے کو اس سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔ لیکن سب سے بڑا سوال یہاں پر یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا کوئی ائیر لائنس فوری طور پر ایسے فیصلے لے سکتی ہیں؟ اس سلسلے میں قوانین و ضوابط کیا ہیں، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔


سچ تو یہ ہے کہ ائیر لائنس کو پہلے ایسے معاملوں کی جانچ کے لیے ایک سبکدوش ضلع جج یا سیشن جج کی صدارت میں ایک انٹرنل کمیٹی تشکیل دینی ہوتی ہے۔

یہ کمیٹی ایک تفصیلی جانچ کرتی ہے اور پھر یہ طے کرتی ہے کہ یہ جرائم کی سطح ایک دو یا تین میں آتی ہے۔ اس کے علاوہ فیصلہ پر پہنچنے کے بعد ائیر لائنس کے انٹرنل کمیٹی کو اپیل کرنے سے قبل اس شخص کو 60 دنوں کا وقت دینا ہوتا ہے جس کے لیے گائیڈ لائن تیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ساکیت گوکھلے نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ 'ائیر انڈیا کے پاس آر ٹی آئی کی ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں ضروری ضابطوں پر عمل کیے بغیر ائیر لائنس کے ذریعہ کنال کامرا پر لگائی گئی منمانی پابندی سے متعلق دستاویز مانگے گئے ہیں۔ اس پورے معاملے میں وزیر ہردیپ سنگھ پوری کے عجیب و غریب کردار پر شہری ہوابازی وزارت سے بھی جانکاری طلب کی ہے۔'

کنال کامرا کی حمایت میں بھی کئی لوگ کھڑے ہوکر ائیر لائنس پر سوال اٹھا رہے ہیں جنھوں نے کنال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ جے این یو طلبا رہنما کنہیا کمار بھی اس فہرست میں شامل ہیں جو کنال کی حمایت میں ہیں۔ انھوں نے 2016 کے ایک ہوائی سفر کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایک مسافر نے ممبئی سے پونے سفر میں طیارہ کے اندر ان کا گلا دبانے کی کوشش کی تھی۔ کنہیا کہتے ہیں کہ بعد میں انھیں ائیر لائنس کے ملازمین کے ذریعہ سیکورٹی معاملے کا حوالہ دے کر اتار دیا گیا جس سے وہ وہاں ایک پروگرام میں شامل ہونے کے لیے بذریعہ سڑک پونے جانے کے لیے مجبور ہو ئے۔

سوشل میڈیا پر دسمبر 2019 کا ایک ویڈیو بھی اب وائرل ہونے لگا ہے۔ جس میں بی جے پی رکن پارلیامان پرگیہ سنگھ ٹھاکر کسی اور کے سیٹ پر بیٹھ گئی تھیں جہاں انھیں نہیں بیٹھنا تھا۔ ویڈیو میں بار بار گزارش کرنے کے باوجود اپنی سیٹ بدلنے سے وہ لگاتار انکار کر رہی ہیں۔ اس عمل کی وجہ سے فلائٹ تقریباً 45 منٹ تاخیر سے روانہ ہوئی تھی۔

بعد میں ائیر لائنس نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرگیہ ٹھاکر کو دہلی-بھوپال ہوائی سفر کے دوران پائلٹ ٹیم کے ذریعہ غیر ایمرجنسی سیٹ پر جانے کے لیے کہا گیا تھا کیونکہ وہ وہیل چیئر پر تھیں، لیکن انھوں نے انکار کر دیا جس کی وجہ سے پرواز میں تاخیر ہو گئی۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب نے ٹرمپ کے منصوبے کا خیر مقدم کیا

ائیر لائنس کے ترجمان کے مطابق مسافروں نے بھوپال کے رکن پارلیمنٹ سے ایمرجنسی سیٹ سے غیر ایمرجنسی صف میں اپنی سیٹ بدلنے کی گزارش کی جب کہ کچھ لوگوں نے پائلٹ ٹیم سے اسے اتارنے کی گزارش کی۔

دونوں معاملوں میں متعلقہ ائیرلائنس کے ذریعہ کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ان واقعات کے پیش نظر یہاں کچھ ایسے سوالات ضرور ہیں جو پوچھے جانے چاہئیں۔

Last Updated : Feb 28, 2020, 10:39 AM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details