ذرائع کے مطابق کشیدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیےدونوں ممالک کے مابین اتفاق رائے ہوا ہے۔
بھارت کی طرف سے 14 کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ہریندر سنگھ نے قیادت کی جبکہ چینی فوج کی سربراہی تبت ملٹری ڈسٹرکٹ کے کمانڈر نے کی۔
ذرائع نے بتایا کہ پیر کو بھارت اور چین کے کمانڈر سطح کے عہدیداروں کے مابین ہونے والی بات چیت خوشگوار اور مثبت ماحول میں ختم ہوئی۔
مولڈو میں ہونے والی بات چیت میں تناؤ کو کم کرنے کے لئے اتفاق رائے ہوا ہے۔
یہ میٹنگ گلوان وادی میں گذشتہ 15 جون 2020 کو ہوئے تصادم کے بعد ہوئی ہے۔ جس کے بعد یہ امید بندھی ہے پھر سے کسی طرح کی خونریزی نہیں ہوگی اور دونوں افواج صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔
اس تصادم کے بعد دونوں ممالک کے دورمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔
خیال رہے کہ گذشتہ 45 برسوں میں بھارت چین سرحد پر یہ سب سے سنگین تصادم تھا۔
گلوان وادی میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر تعینات بھارتی فوجیوں کے اوپر چینی فوجیوں نے پتھراؤ کیا اور لوہے کی سلاخوں سے حملہ کیا جس میں متعدد جوان ہلاک ہوگئے۔
اس جھڑپ کے بعد تناؤ کو کم کرنے کے لئے میجر جنرل سطح پر کم از کم تین بار دونوں فریقوں کے درمیان بات چیت ہوئی ہے۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بدھ کے روز اپنے چینی ہم منصب وانگ یی سے ٹیلیفون پر بات چیت کی۔
اس کے علاوہ مزید کسی طرح کی جنگ سے بچنے کے لیے سرحد پر فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ مراج 2000 لڑاکو طیارہ بھی رکھا گیا ہے۔