جن سیڑھیوں پر گاہکوں کی قطاریں ہوا کرتی تھیں اب وہاں ویرانی چھائی ہوئی ہے۔
جی ہاں یہ وہی بازار ہے جسےجی بی روڈکے نام سے پکارا جاتا ہے۔ یہاں شام ڈھلتے ہی حسن کا بازار سجنے لگتا تھا لیکن کورونا وائرس کے اس دور میں حسن کے اس بازار کی چکاچوندھ بھی مدھم پڑ چکی ہے۔
اب اس بازار کی رونق ختم ہو چکی ہے حسن کے اس بازار میں سناٹا ہے یہاں اب ہر جگہ ویرانی ہے۔
یہاں کبھی رنگین ملبوسات میں حسن کی مختلف ادائیں نمائش کرتے ہوئے اپنے گاہکوں کو آواز دے کر پکارا کرتی تھی وہ اب کھانے کے لیے آوازیں لگاتی نظر آتی ہیں۔
جسم فروشی میں ملوث دوشیزائیں راہگیروں کو اپنی جانب متوجہ کرانے کے لیے رومانی انداز میں پکارتی ہیں لیکن اس کے باوجود انہیں گاہک نہیں مل رہے ہیں۔
بھارت میں قحبہ گری قانوناً ناجائز نہیں ہے تاہم بھارت میں قحبہ گری کو قانونی تحفظ بھی حاصل نہیں ہے۔
اسی لیے یہ بازار پولیس کے نگرانی میں چلائے جاتے ہیں لیکن پولیس جب چاہے قحبہ گروں میں گھس جاتی ہے۔