غالب انسٹیٹیوٹ میں 'گناہ اور گنہگار: کہاں چوک ہوئی؟' کے موضوع پر لیکچر پیش کرتے ہوئے سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے کچھ اس انداز میں درد دل پیش کیا کہ سامعین حیرت میں آگئے۔
سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری نے ایک خاص "نظریاتی تنظیم" کو ہدف تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نوجوان کو قومی مفاد اور قومی سلامتی کا 'زہریلا جھاڑو' سونپ دیا گیا، جبکہ دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ نے طنزیہ لہجہ میں سوال پوچھا کیا صرف ہم ہی (مسلمان) گنہگار ہیں؟۔
حامد انصاری نے آر ایس ایس کا نام لیے بغیر کہا کہ پری، پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں ایک خاص کلچر کو داخل کیا گیا، جہاں اس کلچر کو ماضی کے منتخب گوشوں کو مخلوط کر دیا گیا۔
حامد انصاری نے ملک کی صورتحال پر کئی گہرے طنز کیے اور کہا کہ 'آئینی اقدار سے دھوکہ گناہ ہے اور وہ لوگ گنہگار ہیں جنہوں نے آئینی اقدار پر یقین ظاہر کیا مگر اسے برتا نہیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے رائے دہندگان میں (الیکشن کے مواقع پر) وعدے پورے نہ کیے جانے کا احساس ظاہر تھا، خاص طور پر ملک کے جوانوں میں یہ احساس زیادہ عیاں تھا مگر اسے بڑی چالاکی سے نہ صرف نظر انداز کیا گیا بلکہ انہیں ان احساسات کی جگہ قومی مفاد اور قومی سلامتی کا 'زہریلا جھاڑو' تھما دیا گیا، جس کی کامیابی کو نظریاتی تنظیم نے یقینی بنانے کی تگ ودو کی۔