اردو

urdu

ETV Bharat / bharat

جسٹس رنجن گگوئی: چیف جسٹس سے رکن پارلیمان تک کا سفر - راجیہ سبھا میں رنجن گگوئی کی حلف برداری

سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی اب راجیہ سبھا کے رکن ہو گئے ہیں۔ انہوں راجیہ سبھا کے رکن کی حیچیت سے حلف لے لیا ہے۔ راجیہ سبھا کے چیئر مین ایم ونیکیا نائیڈو نے انہیں عہدے اور رازداری کا حلف دلایا۔

جسٹس رنجن گگوئی: چیف جسٹس سے رکن پارلیمان تک کا سفر
جسٹس رنجن گگوئی: چیف جسٹس سے رکن پارلیمان تک کا سفر

By

Published : Mar 19, 2020, 3:29 PM IST

قریب تیرہ ماہ تک چیف جسٹس رہے جسٹس رنجن گگوئی نے 47 اہم ترین فیصلے صادر کیے، ان فیصلوں میں سب سے اہم اور تاریخی فیصلہ بابری مسجد اراضی تنازع کیس، سبریملا مندر کیس، رفائل طیارہ بدعنوانی کیس، چیف جسٹس کے دفتر کو آر ٹی آئی کے دائرے میں لانے جیسے کئی اہم فیصلے شامل ہیں۔

صدر رام ناتھ کووند نے گزشتہ دنوں نے انہیں راجیہ کا رکن نامزد کیا تھا، عدلیہ کی آزادی کے حامی رہے جسٹس رنجن گگوئی نے سپریم کورٹ میں سات برسوں تک خدمات انجام دیں، ایک برس سے زائد تک وہ ملک کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔

جسٹس رنجن گگوئی: چیف جسٹس سے رکن پارلیمان تک کا سفر

17 نومبر کو اپنے عہدے سے سکبدوش ہوئے رنجن گگوئی نے 15 نومبر کو بابری مسجد اراضی تنازع کیس پر فیصلہ سنایا اور متنازع زمین کو رام للا براجمان کے حوالے کرنے کا فیصلہ صادر کیا، اور یہی ان کی عدلیہ کی قیادت والی بنچ کا آخری فیصلہ تھا۔ اس کے بعد وہ ریٹائر ہوگئے۔

قانونی ماہرین کے مطابق انہوں نے کئی ایسے فیصلے بھی کیے جن کا سیدھا فائدہ برسراقتدار جماعت کو ہوا۔ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ ملک میں این آر سی کے دروازے کھولنے کا سہرا بھی انہیں کے سر جاتا ہے۔ انہوں نے کئی اہم کیسز کو درکنار بھی کیا جس میں جموں و کشمیر کو خصوصی حیثییت دینے والی دفعات 370 اور 35 اے بھی شامل ہے۔

جسٹس رنجن گگوئی ان ججز میں شامل تھے جنہوں نے اس وقت کے سی جے آئی جسٹس دیپک مشرا کے خلاف 12 جنوری 2018 کو پریس کانفرنس کرکے سنگین الزامات عائد کیے تھے اور موجودہ مرکزی حکومت کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا تھا۔ ان کے ساتھ اس پریس کانفرنس میں جسٹس کورین جوزف، جسٹس چیلمیشور اور بی لوکر بھی شامل تھے۔ ان فاضل ججز نے بھی جسٹس گگوئی کو راجیہ سبھا کی رکنیت قبول کرنے پر شدید نکتہ چینی کی ہے اور اسے عدلیہ کے لیے انتہائی خراب مثال قرار دیا ہے۔

حالانکہ رنجن گگوئی نے حلف لینے سے قبل کہا کہ تھا انہوں نے راجیہ سبھا کی رکنیت کیوں قبول کی اس کی وہ وضاحت کریں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ جسٹس گگوئی اپنے فیصلے کا دفاع کس طرح کریں گے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details