اس دوران ہماچل پردیش ، پنجاب اور اتراکھنڈ سمیت پورے شمالی ہندوستان میں موسلا دھار بارش اور بادل پھٹنے کی وجہ سےسیلاب اور لینڈ سلائڈنگ کےواقعات میں 42 لوگوں کی موت کے ساتھ ہی ملک کے مختلف حصوں میں بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 313 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 47 دیگر لاپتہ ہیں۔
ہریانہ کے هتھني كنڈ بیراج سے اتوار کو 8.28 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا۔ اس پانی کو دہلی پہنچنے میں 36 سے 72 گھنٹے لگیں گے۔ اس طرح بدھ کی صبح جمنا کے پانی کی سطح کے اپنے زیادہ سے زیادہ سطح تک پہنچنے کا امکان ہے۔ قومی دارالحکومت میں پیر کی رات آٹھ بجے تک جمنا میں پانی کی سطح 205.50 میٹر تھی اور آج جمنا کی سطح 207 میٹر تک جانے کی توقع ہے۔
دہلی میں سیلاب کے خطرے کا تجزیہ کرنے کے لئے وزیر اعلی اروند کجریوال کی صدارت میں متعلقہ محکموں کے ساتھ پیدا ہونے والے حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکام کو ہدایات دی گئی ہے کہ جان و مال کا نقصان نہیں ہو، اس کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں۔
وزیر اعلی نے کہا کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے مکمل انتظامات کئے جا رہے ہیں. اس سے پہلے سال 2013 میں 8.06 لاکھ کیوسک پانی جمنا میں چھوڑا گیا تھا جس سے پانی کی سطح 207.32 میٹر تک پہنچ گئی تھی۔
مسٹر کجریوال نے کہا کہ جمنا کے دامن میں آباد لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لئے انتظامیہ نے کام شروع کر دیاگیا ہے۔ انہوں نے جمنا کی نشیبی علاقوں میں آباد لوگوں سے کہا کہ وہ گھبرائیں نہیں اور محفوظ مقامات پر چلے جائیں. انتظامیہ نے لوگوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچانے اور ان کے رہنے کے لئے بڑی تعداد میں خیمے کا انتظام کیا ہے۔ کل 23860 لوگوں نکالنا ہے۔ ان کے لئے 2120 خیموں کا انتظام کیا گیا ہے. پانی بدھ تک مکمل رفتار کے ساتھ دہلی پہنچ سکتا ہے۔
انتظامیہ نے سیلاب کے حالات میں کسی بھی قسم کی مدد کے لئے دو ٹیلی فون نمبرز: 01122421656 اور 011 21210849 بھی جاری کئے ہیں۔
گزشتہ تین دنوں کے دوران ہماچل پردیش ، پنجاب اور اتراکھنڈ میں موسلا دھار بارش ، بادل پھٹنے ، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنےسے 42 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ ہماچل پردیش اور پنجاب میں 30 افراد اور اتراکھنڈمیں 14 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ پانچ دیگر لاپتہ ہیں۔
ملک کی مختلف ریاستوں میں سیلاب کی صورت حال میں اب تیزی سے بہتری آ رہی ہے اور فوج مختلف ایجنسیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا ریلیف اور ریسکیو كاموں میں میں مصروف ہے۔
بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں کئی لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں تاہم پانی گھٹنے پر لوگ امدادی کیمپوں سے اپنے اپنے گھر واپس جانے لگے ہیں۔ زیادہ تر لوگ اپنے باز آبادکاری کے کاموں میں لگ گئے ہیں۔
کیرالہ اور کرناٹک کے کچھ حصوں میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔کیرالہ میں اب تک 115، کرناٹک میں 62، گجرات میں 35، مہاراشٹر میں 30، اتراکھنڈ اور اڑیسہ میں آٹھ آٹھ اور ہماچل پردیش میں دو اور آندھرا پردیش میں کشتی پلٹنے سے ایک لڑکی کی موت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال میں موسلا دھار بارش کے درمیان بجلی گرنے سے کم از کم آٹھ افرادکی جانیں گئی ہیں۔