ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر سمیت 40 ارکان اسمبلی اور مختلف دفاتر کے افسران کورونا وائرس سے متاثر ہوگئے ہیں اور اسمبلی میں ایسا پہلی بار ہوا کہ وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کی غیر حاضری میں اسمبلی سیشن چلا ہو۔
تقریباً ڈھائی ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد ملک نے کورونا انفیکشن کے بیچ آگے بڑھنے کے لیے مزید اقدامات کیے۔ 7 جون کو بھارت نے اب کورونا کے ساتھ رہنے کا فیصلہ کیا اور اس دوران فیصلہ کیا گیا کہ تمام کام احتیاط کے ساتھ کرنا ہے۔
ہریانہ حکومت نے بھی اسی طریقے پر کام کرنا شروع کیا تھا اور 26 اگست سے ہریانہ مانسون اجلاس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اور اس دوران ہرقسم کی احتیاطی تدابیر کا بھی حکم دیا گیا تھا اس کے باوجود کورونا نے پوری ہریانہ حکومت پر حملہ کیا ہے۔
مانسون اجلاس سے قبل ہی کورونا وائرس نے ہریانہ کے وزیر اعلی، اسمبلی اسپیکر سمیت متعدد ایم ایل ایز اور وزراء کو اپنا شکار بنایا۔
ہریانہ کے وزیر داخلہ انیل وِج نے ہریانہ کے قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر سے درخواست کی کہ وہ تمام وزراء اور قانون سازوں کا مانسون اجلاس سے قبل کورونا ٹیسٹ کروائیں جسے اسمبلی اسپیکر نے قبول کرلیا اور اجلاس کے تمام ممبران کو ہدایت کی کہ وہ اجلاس سے تین دن قبل کورونا ٹیسٹ کروائیں اور منفی رپورٹ کے ساتھ اسمبلی پہنچیں۔
کورونا ٹیسٹ ان تمام اہلکاروں کے لیے بھی لیا گیا تھا جو سیشن کے انعقاد میں پولیس اہلکاروں، ارکان اسمبلی اور افسروں کی معاون ہیں۔
اس ٹیسٹ میں حیرت انگیز اطلاعات سامنے آئیں۔ ایک کے بعد ایک لگ بھگ 40 افراد کی رپورٹس مثبت آئیں۔ جس میں ہریانہ کے وزیر اعلی، اسمبلی اسپیکر، ایم ایل ایز اور ان کے ترجمان سمیت تقریباً 40 افراد کی کورونا رپورٹ مثبت آئی ہیں۔
وہ بڑے رہنما جن کی کورونا رپورٹ مثبت آئی:
- منوہر لال کھٹر(وزیر اعلیٰ)
- گیان چند گپتا (اسمبلی اسپیکر)
- جے پی دلال (وزیرزراعت)
- مول چند شرما (ٹرانسپورٹ وزیر)
- راجکمار کشیپ (رکن اسمبلی)
- اسیم گوئل (رکن اسمبلی)
- لکشمن ناپا (رکن اسمبلی)
- ہروندر کلیان (رکن اسمبلی)
- رنجیت مہتا (کانگریس ترجمان)