جامعہ کے طلبا نے میٹرو گیٹ کے قریب تمام بانیوں کی تصاویر بنوائیں اور یاد دلایا کہ جامعہ کو نہ صرف ایک یونیورسٹی کے طور پر جانا جاتا ہے بلکہ اس سے وابستہ لوگوں کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ابوالکلام اور گاندھی کی فکرونظر کی عکاسی کرتا جامعہ ملیہ اکثر خاص مذہب کے لوگ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تعلیمی پالیسی اور طلبا پر کئی طرح کے بے بنیاد الزام لگاتے ہیں، جس کے جواب میں طلبا نے جامعہ یونیورسٹی کے بانیوں کی تصاویر بنائی اور بتایا کہ جامعہ ایک ادارہ ہی نہیں بلکہ ایک سوچ اور ایک فکر ہے، جس نے قوم وملت کے تحفظ وبقا، ملک کی سالمیت، انسانی ذہن کو تراشنے اور اسے تعلیم سے آراستہ وپیراستہ کرنے کا کام کیا ہے۔
جامعہ سے ایسی شخصیات اور سماجی کارکنان نکلے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی ملک و قوم کے لیے وقف کر دی۔
اپنی عمدہ مصوری کے ذریعے طلبا نے یہ بھی جتانے کی کوشش کی کہ جامعہ کے بانی معمولی افراد خاندان کے وارث نہیں تھے بلکہ سماج میں اہمیت اور رتبہ رکھنے والے لوگ ہی جامعہ بانی رہ چکے ہیں، وہ اپنے آپ میں اچھے پیشے سے تعلق رکھتے تھے، ان کی ترقی یوں ہی نہیں ہوئی بلکہ ان میں کچھ خاص تھا اور یہی وجہ ہے کہ آج ملک کی ترقی یافتہ یونیورسٹیز میں سے ایک جامعہ ہے۔
جامعہ کے بانیوں کو طلبا نے یاد کیا
یہاں بتاتے چلیں کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیوں میں محمد علی جوہر جن کا تحریک خلافت میں ایک بڑا کردار تھا، حکیم اجمل خان، عبد المجید خواجہ، مہاتما گاندھی، مولانا ابوالکلام آزاد ، ڈاکٹر ایم اے انصاری، ڈاکٹر ذاکر حسین جیسے اہم نام شامل ہیں اور جامعہ ان ناموں کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔
واضح رہے کہ جامعہ میں گزشتہ 15 دسمبر سے ہی شہریت ترمیمی قانون این آر سی اور این پی آڑ کے خلاف مظاہرہ جاری ہے اور جامعہ کے گیٹ نمبر سات پر طلبا مسلسل دھرنے پر بیٹھے ہیں۔