زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین دسویں دور کی بات چیت میں حکومت نے قوانین پر ڈیڑھ برس تک عارضی پابندی کی تجویز پیش کی ہے۔
نئی دہلی کے وگیان بھون میں آج حکومت اور کسانوں کے درمیان 10 ویں دور کی میٹنگ ختم ہوگئی۔ میٹنگ کے دوران وزیر زراعت نے زرعی قوانین پر ڈیڑھ برس تک پابندی عائد کرنے اور ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ہے، جس میں کسان تنظیموں اور حکومت کے نمائندے شامل ہوں گے۔
حکومت نے کہا کہ اگر کمیٹی کو ڈیڑھ برس سے زیادہ کا عرصہ لگتا ہے، تو اس قانون کو ڈیڑھ برس سے زائد وقفہ کے لیے معطل کیا جائے گا۔
آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ' مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے، جس میں ڈیرھ برس تک زرعی قوانین پر پابندی نافذ رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ' ہم حکومت کی تجویز پر آئندہ کل کسان تنظیموں کے ساتھ بات چیت کریں گے اور 22 جنوری کو اپنا موقف حکومت کے سامنے رکھیں گے'۔
وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 10ویں دور کی بات چیت کے بعد رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ' مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کو کسانوں نے سنجیدگی سے لیا ہے اور کسان تنظیمیں کل اس سلسلے میں مشورہ کریں گے اور 22 جنوری کو حکومت کے سامنے اپنا موقف رکھیں گے'۔
دسویں دور کے مذاکرات کی اہم باتیں:
- دسویں دور کی بات چیت ختم
- ٹریکٹر ریلی پر کورٹ کا دخل دینے سے انکار
- کسانوں کا مطالبہ تینوں قوانین واپس لیے جائیں
- ایم ایس پی کو کے لیے قانون بنایا جائے