اردو

urdu

حکومت زرعی قوانین پر ڈیڑھ برس تک عارضی پابندی کے لیے تیار

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 10ویں دور کی بات چیت کے بعد رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ' مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کو کسانوں نے سنجیدگی سے لیا ہے اور کسان تنظیمیں کل اس سلسلے میں مشورہ کریں گے اور 22 جنوری کو حکومت کے سامنے اپنا موقف رکھیں گے'۔

By

Published : Jan 20, 2021, 8:18 PM IST

Published : Jan 20, 2021, 8:18 PM IST

Updated : Jan 20, 2021, 8:46 PM IST

Farmers' protest LIVE: Tomar offers to stay implementation of reforms for a year
Farmers' protest LIVE: Tomar offers to stay implementation of reforms for a year

زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین دسویں دور کی بات چیت میں حکومت نے قوانین پر ڈیڑھ برس تک عارضی پابندی کی تجویز پیش کی ہے۔

نئی دہلی کے وگیان بھون میں آج حکومت اور کسانوں کے درمیان 10 ویں دور کی میٹنگ ختم ہوگئی۔ میٹنگ کے دوران وزیر زراعت نے زرعی قوانین پر ڈیڑھ برس تک پابندی عائد کرنے اور ایک کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کی ہے، جس میں کسان تنظیموں اور حکومت کے نمائندے شامل ہوں گے۔

حکومت نے کہا کہ اگر کمیٹی کو ڈیڑھ برس سے زیادہ کا عرصہ لگتا ہے، تو اس قانون کو ڈیڑھ برس سے زائد وقفہ کے لیے معطل کیا جائے گا۔

آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ' مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرنے کو کہا ہے، جس میں ڈیرھ برس تک زرعی قوانین پر پابندی نافذ رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ' ہم حکومت کی تجویز پر آئندہ کل کسان تنظیموں کے ساتھ بات چیت کریں گے اور 22 جنوری کو اپنا موقف حکومت کے سامنے رکھیں گے'۔

وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے 10ویں دور کی بات چیت کے بعد رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ' مرکزی حکومت کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کو کسانوں نے سنجیدگی سے لیا ہے اور کسان تنظیمیں کل اس سلسلے میں مشورہ کریں گے اور 22 جنوری کو حکومت کے سامنے اپنا موقف رکھیں گے'۔

دسویں دور کے مذاکرات کی اہم باتیں:

  • دسویں دور کی بات چیت ختم
  • ٹریکٹر ریلی پر کورٹ کا دخل دینے سے انکار
  • کسانوں کا مطالبہ تینوں قوانین واپس لیے جائیں
  • ایم ایس پی کو کے لیے قانون بنایا جائے

ذرائع کے مطابق حکومت قوانین میں ترمیم کے لیے تیار ہے لیکن اسے واپس لینے سے انکار کیا ہے۔ حکومت کے فیصلے پر کسانوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مرکزی حکومت اور کسان تنظیموں کے عہدیداران کے درمیان 10ویں دور کی میٹنگ بے نتیجہ ختم ہوئی۔ اس سے قبل بھی 9 دور کی میٹنگ ہوچکی ہے جو بے نتیجہ ختم ہوئی ہے۔ خبروں کے مطابق 11 ویں دور کی بات چیت 22 جنوری کو ہوگی۔

ویڈیو

زرعی قوانین کے تعلق سے مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین کسانوں کے مفاد میں ہیں۔ حکومت نے کہا کہ معاملے کو حل کرنے میں تاخیر اس وجہ سے ہورہی ہے کیونکہ کسان رہنما اپنے حساب سے ہی معاملے کا حل چاہتے ہیں۔

وہیں کسانوں کا کہنا ہے کہ نئے زرعی قوانین کسان مخالف ہے اس لیے جب تک مذکورہ قوانین مرکزی حکومت منسوخ نہیں کرتی تب تک ان کا مظاہرہ جاری رہے گا۔

ویڈیو

مرکز کے تینوں زرعی قوانین کے بارے میں اتفاق رائے اور مسئلہ کے حل کے لیے سپریم کورٹ کے ذریعہ قائم کردہ کمیٹی کے ممبران نے منگل کے روز کہا کہ انہوں نے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کے دوران اپنے نظریہ اور موقف میں نرمی پیدا کی ہے۔

ویڈیو

قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 11 جنوری کو چار رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، لیکن احتجاجی کسانوں نے زرعی قوانین کے بارے میں غور و خوض کرنے کے لیے مقرر کردہ ممبران پر سوال اٹھایا تھا، جس کے بعد ایک رکن بھوپیندر سنگھ مان نے خود کو اس سے علیحدگی اختیار کرلیا تھا۔

Last Updated : Jan 20, 2021, 8:46 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details