وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کے روز اپنے من کی بات پروگرام میں کہا کہ ان زرعی اصلاحات نے کسانوں کو نئے حقوق اور مواقع فراہم کیے ہیں اور بہت ہی کم وقت میں ان کی پریشانیوں کو کم کرنا شروع کردیا ہے، اس کے بعد بھی تعطل کم ہوتا ہوا نظر نہیں آیا۔
وزارت داخلہ نے کسان تنظیموں کو بھی یقین دلایا کہ کسان براڑی میدان جب پہنچیں گے تو مرکزی وزراء کی ایک اعلی سطحی ٹیم ان مظاہرین سے بات چیت کرے گی۔
اتوار کے روز 30 سے زائد کسان تنظیموں کے اجلاس میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی پیش کش پر بات چیت کی گئی، لیکن ہزاروں مظاہرین نے اس تجویز کو قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ ایک اور رات موسم سرما میں سنگھو اور ٹکری بارڈرز پر گزاریں گے۔
ان کے نمائندوں نے کہا کہ انہوں نے شاہ کی یہ شرط قبول نہیں کی کہ وہ جائے احتجاج کو تبدیل کریں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ براڑی میدان ایک کھلی جیل ہے، حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو کسانوں کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کا آغاز کرنا چاہیے۔
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کی پنجاب یونٹ کے صدر سُرجیت ایس پھول نے کہا 'ہمی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جو شرط رکھی ہے وہ ہمیں قبول نہیں ہے، ہم کوئی مشروط گفتگو نہیں کریں گے۔ ہم حکومت کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں۔ محاصرہ ختم نہیں ہوگا۔ ہم دہلی میں داخل ہونے والے پانچوں راستوں کو بند کردیں گے۔
انہوں نے کہا مذاکرات کی شرط کسانوں کی توہین ہے، ہم کبھی براڑی نہیں جائیں گے، یہ پارک نہیں بلکہ کھلا جیل ہے۔
بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کی ہریانہ یونٹ کے صدر گرنام سنگھ چدھونی نے کہا 'ہم ان (حکومت) کی تجویز کی شرط کو قبول نہیں کریں گے، ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن ابھی کوئی بھی شرط کو قبول نہیں کریں گے۔'
دوسری طرف ہفتے کے روز براڑی کے نرینکاری ساماگام میدان پہنچنے والے کسانوں نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔
ہفتہ کے روز 32 کسان تنظیموں کو بھیجے گئے خط میں مرکزی سکریٹری اجے بھلا نے سرد موسم اور کوویڈ 19 کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاشتکاروں کو براڑی میدان میں جانا چاہیے جہاں ان کے لیے خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔
بھلہ نے کہا 'میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ تمام کسانوں کو دہلی کی سرحد سے براڑی میدان لے جائیں، جہاں ان کے لئے تمام سہولیات کا بندوبست کیا گیا ہے اور وہ پر امن طریقے سے احتجاج کریں اور پولیس اس کی اجازت دے گی۔'
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے کسانوں کے مسائل پر تفصیلی گفتگو کے لیے 3 دسمبر کو کسانوں کے وفد کو دعوت دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کسانوں سے براڑی میدان میں آکر مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے کہ جیسے ہی وہ متعین جگہ پر جاتے ہیں، مرکز اس وقت بات چیت کے لیے تیار ہے۔
شاہ نے بتایا کہ کسانوں کے وفد کو 3 دسمبر کو تبادلہ خیال کے لیے مدعو کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ کسان تنظیموں نے فوری بات چیت کا مطالبہ کیا ہے اور جیسے ہی کسانوں کو براڑی میدان میں منتقل ہوں گے مرکز بات چیت کرنے کے لئے تیار ہے۔
وزیر اعظم نے اتوار کے روز اپنے من کی بات پروگرام میں کہا کہ بھارت میں زراعت اور اس سے وابستہ چیزوں میں نئی جہتیں شامل کی جارہی ہیں۔ گزشتہ دنوں زرعی اصلاحات نے بھی کسانوں کے لیے نئے امکانات کے دروازے کھول دیے ہیں۔
انہوں نے کہا 'کسانوں کے برسوں سے کچھ مطالبات تھے اور ہر سیاسی جماعت نے انہیں کسی نہ کسی وقت پورا کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن وہ انہیں کبھی نہیں مل سکا۔'
وزیر اعظم نے کہا 'پارلیمنٹ نے بہت غور و فکر کے بعد زرعی اصلاحات کو قانونی شکل دی، ان اصلاحات نے نہ صرف کسانوں کے بہت سے بندھن ختم کردیے ہیں، بلکہ انھیں نئے حقوق اور مواقع بھی فراہم کیے ہیں، ان حقوق نے بہت ہی کم وقت میں کسانوں کی پریشانیوں کو کم کرنا شروع کردیا ہے۔'